نئی دہلی۔ مرکزی حکومت جموں او رکشمیر پر لگی پابندیوں کو پوری طرح سے ہٹاکر یالات کو معمول پرلانے کی اب بڑے پیمانے پر پہل کرنے کی تیاری میں ہے۔
ہفتہ کے روز سری نگر گئے بڑے اپوزیشن قائدین کوحفاظتی مسئلہ قراردیتے ہوئے بھلے ہی ائیرپورٹ سے واپس لوٹادیاگیاہو‘
لیکن حکومت نے یہاں پر جیل میں بند عمرعبداللہ او رمحبوبہ مفتی جیسے مقامی لیڈران سے رابطہ میں آنا شروع کردیاہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان لیڈران کی رہائی کے عمل بھی تیز ہوگیا ہے۔
سری نگر یا دہلی میں کل جماعتی اجلاس طلب کرکے وادی کے حالات پر تبادلہ خیال کا عمل شروع ہوسکتا ہے۔ وزیراعظم نریند رمودی کے بیرونی سفر سے لوٹنے کے بعد اس پر قطعی پہل ہوسکتی ہے۔
جموں اور کشمیر کو خصوصی درجہ فراہم کرنے والے ارٹیکل370کو 5اگست کے روز ہٹائے جانے کے بعد سے وادی میں لگ بھگ بند جیسے حالات ہیں۔
حالانکہ اسکول دفتر کھولنے‘ لینڈ لائن فون چلو کرنے جیسے کئی قدم اٹھا گئے ہیں لیکن موبائیل فون بند ہے‘ دوکانیں بھی کم ہی کھل رہی ہیں۔حکومت کا کہنا ہے کہ حالات پوری طرح معمول پر لانے کے لئے مزیداقدامات اٹھانا ہوگا۔
ذرائع کے مطابق حکومت کوپتا ہے کہ وادی میں بندشوں کو پوری طرح سے ہٹانا ہوگا۔
ارٹیکل 370کی برخواستگی پر عالمی برداری کی حمایت تو حاصل ہوئی مگر وادی میں حالات کو لے کرتشویش کا بھی اظہار کیاگیاہے
۔مودی کے 22ستمبر کو ہونے والے امریکی دورے سے قبل یہ معاملہ اپنے طور پر حکومت ختم کرلینا چاہتی ہے۔