اس بات کا دعوی کیاجارہا ہے کہ وزیراعظم نریندرمودی ”فوٹو شوٹ‘‘ کے لئے کاربٹ پر اس وقت تھا جب 14فبروری کو پلواماں سانحہ پیش آیاتھا
نئی دہلی۔اگر شیر کی اعداد وشمار کے مطابق اس کی دھاڑ پیر کے روز واپس مل گئے‘ کچھ اس کے چاہنے والے کو بھی ایسا ہی ہوگا مگر اسکی آواز جزوی طو رپر سنائی دے گی۔
پیر کے روم ڈسکوری چیانل نے اس بات کی تصدیق کی کہ وزیراعظم نریندر مودی اتراکھنڈ میں جیم کاربیٹ کے نیشنل پارک میں ’مین بمقابلہ وائلڈ‘ کے لئے شوٹنگ کی ہے۔
اس میں کوئی غیرقانونی اور غلط نہیں ہے جس کے لئے کسی کو ساتھ لے کر ماحولیاتی نظام کو فروغ دینے والے شو کے مقصد پر کام کیاگیاہے
۔تاہم ڈسکوری نے نہیں کہا ہے کہ اس شمارے کی شوٹنگ کب کی گئی تھی‘ اور نہ ہی حکومت نے مقام یا پھر تاریخ کے متعلق کوئی تفصیلات پیش نہیں کی ہے۔
دونوں عوامل سیاق وسباق ہیں۔ اس بات کا دعوی کیاجارہا ہے کہ وزیراعظم نریندرمودی ”فوٹو شوٹ‘‘ کے لئے کاربٹ پر اس وقت تھا جب 14فبروری کو پلواماں سانحہ پیش آیاتھا‘ جس واقعہ میں چالیس سی آر پی ایف کے جوان شہید ہوگئے تھے۔
مذکورہ حملہ 3:10کو پیش آیاتھا۔ وہیں اتراکھنڈ کے ایک افیسرکے حوالے کہاگیا ہے او رٹیلی گراف نے بھی اس بات کی خبر دی تھی کہ مودی پارک میں تھے‘ جب وہ سفاری پر گئے اور شوٹنگ میں شامل ہوئے تو وہ وقت 2:30سے 4:30کے درمیان کا تھا۔
اس کے بعد مودی نے ایک ریالی سے مختصر خطاب کیا‘ جس کے دوران انہوں نے حملے کا کوئی تذکرہ کیا‘ جس کی وجہہ سے سوالات اٹھاناشروع ہوگئے کہ کیاانہیں حملہ سے آگاہ کیاگیاتھا۔
اپوزیشن کانگریس نے بھی کہاتھا کہ شوٹنگ ”بے حسی“ کا ثبوت ہے۔فبروری 21لہ روز جب تنازعہ بڑھا تو بی جے پی لیڈر اور وزیرقانون روی شنکر پرساد نے کہاتھا کہ پلواماں میں جب حملہ ہوا تھا تو اس وقت مودی”رام نگر میں ایک شیروں کی حفاظت کے متعلق ایک سرکاری پروگرام میں شریک“ تھے۔
مذکورہ کاربیٹ پارک رام نگر میں ہے مگر پرساد نے نہ تو اس کاکوئی ذکر کیااور نہ ہی کسی ٹی وی پروگرام کا تذکرہ کیاتھا۔
پیر کے روز ریالٹی پروگرام کے میزبان ایڈوارڈ مائیکل ”بیر“ گریلس نے 12اگست کے روز ڈسکوری چیانل پر پیش ہونے والے اپنے پروگرام ’مین بمقابلہ وائلڈ‘ کا پرمو ٹوئٹ کیاجس میں ان کیساتھ مودی بھی ہیں۔
People across 180 countries will get to see the unknown side of PM @narendramodi as he ventures into Indian wilderness to create awareness about animal conservation & environmental change. Catch Man Vs Wild with PM Modi @DiscoveryIN on August 12 @ 9 pm. #PMModionDiscovery pic.twitter.com/MW2E6aMleE
— Bear Grylls OBE (@BearGrylls) July 29, 2019
مودی نے بھی اپنے ٹوئٹر پر اس پرمو کو شیئر کیاتھا۔ ڈسکوری کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس نوٹ میں بھی کہاگیاکہ”یہ خصوصی شمارہ جس کی شوٹنگ جیم کوربیٹ نیشنل پارک میں ہوئی ہے‘ایک شفاف اور آزاد سفر ہے‘ جو وائیلڈ لائف کے تحفظ پر مشتمل ہوگا‘ اور اس میں ماحولیاتی تبدیلی کے موضوعات کااحاطہ کیاگیاہے۔
India- where you find lush green forests, diverse wildlife, beautiful mountains and mighty rivers.
Watching this programme will make you want to visit different parts of India and add to discourse of environmental conservation.
Thanks @BearGrylls for coming here! @DiscoveryIN https://t.co/AksPyHfo7X
— Narendra Modi (@narendramodi) July 29, 2019
مودی کے حوالے سے اس پریس نوٹ میں کہاگیا ہے کہ”سالوں تک میں نے پہاڑوں اور جنگلات میں زندگی گذاری ہے۔ ان سالوں کا میری زندگی پر گہرا اثرہوا ہے۔
لہذا جب مجھ سے اس خصوصی پروگرام کے متعلق کہاگیاتھا جس میں سیاست سے آگے جاکر زندگی پر توجہہ دی گئی ہے تو میں نے اس میں حصہ لینے پر رضامندی ظاہر کی۔
میرے لئے دنیا کو ہندوستان کے عظیم ماحولیاتی ورثہ اور ماحولیاتی حفاظت کی اہمیت قدرت کے ساتھ ہم آہنگی کو پیش کرنے کا یہ ایک بہترین موقع ہے“۔
شو کی تاریخ کے متعلق استفسار پر پیر کی رات تک بھی ٹیلی گراف اخبار کو ڈسکوری چیانل نے قطعی تاریخ نہیں بتائی تھی۔
حکومت ہند نے بھی کاربیٹ میں شوٹنگ کی توثیق نہیں کی ہے۔ ایک سرکاری ترجمان نے کہاکہ وہ”فلم کی شوٹنگ جہاں پر ہوئی اس کے متعلق کوئی توثیق نہیں کرسکتے“۔
جولائی 29کے روز پانچ ماہ کا وقفہ گذارجانے اور عام الیکشن ہوئے دوماہ کا وقت گذارجانے کے بعد اب بھی اس شو کی شوٹنگ کہاں پر ہوئی ہے اس کے متعلق جانکاری کا انتظار کیاجارہا ہے