قدیم سیاسی پارٹی کا اب 2024کے پارلیمانی الیکشن میں ریاست کی کم ازکم 20سیٹوں پر جیت حاصل کرنے کا ہدف
بنگلورو۔ کرناٹک میں چیف منسٹر سدارامیہ کی زیر قیادت کانگریس کی حکومت باریک بینی کے ساتھ 2024کے مجوزہ لوک سبھا الیکشن اپنی واضح نظر رکھے ہوئے ہے۔
قدیم سیاسی پارٹی نے 2019میں لوک سبھا کی 28سیٹوں میں سے صرف ایک پر جیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی اب اس کاہدف مجوزہ لوک سبھا الیکشن میں کم ازکم 20سیٹوں پر جیت حاصل کرنا ہے۔ اسمبلی الیکشن میں بی جے پی کو شکست سے دوچار کرنے والی کانگریس نے پرعزم بھگوا پارٹی کے لئے جنوبی ہندوستان میں دورازہ بند کردئے ہیں۔
کانگریس صدر ملکاراجن کھڑگی کے ایک انتہائی ایک قریبی کابینی وزیر ڈاکٹر شرن پرکاش پاٹل کی جانب سے ریاست کی تمام سیٹوں پر زبردست مقابلے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے اپنے بات پر قائم رہتے ہوئے کہاکہ ”عوام کے جذبات بدل گئے ہیں۔ کانگریس اس مرتبہ کم ازکم 25سیٹوں پر جیت حاصل کریگی“۔
کانگریس ذرائع نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ نو کابینہ سیٹیں دلت کمیونٹی کو د ی گئی ہیں جبکہ لنگایت کوسات اوروکا لیگاس کو پانچ۔اس کے علاوہ سات وزراء او بی سی اور ایس ٹی کمیونٹیوں سے ہیں جنھوں نے حلف لیاہے۔
اس پارٹی نے دو کابینی عہدے مسلمانوں کو دئے ہیں‘جبکہ عیسائی‘ جین اوربرہمن کمیونٹی سے ایک ایک کوجگہ فراہم کی ہے۔ ریاست میں نتائج کے اعلان کے اندرون 15دن چیف منسٹر سدارامیہ نے اپنی مکمل حکومت تشکیل دینے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔
بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے سدارامیہ نے کہاکہ لوگوں کے لئے ’ایک فرد کی حکومت‘کی جدوجہد ناگوار تھی اورلوگوں نے دیکھا کہ کابینہ کی توسیع کے لئے بے بس چیف منسٹر دہلی کے چکر کاٹتے رہے ہیں۔
انہو ں نے کہاکہ عوام نے دیکھا کہ اعلی کمان کے ساتھ فضول کی ملاقاتیں تھی جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور آج وہ ایک جرات مندانہ‘ مکمل اور مستحکم حکومت کا مشاہدہ بھی کررہے ہیں۔ تاہم سابق چیف منسٹر بسوراج بومائی کا دعوی ہے کہ کانگریس حکومت کی ”تکبر“ پہلے ہی واضح ہوگیاہے۔
کانگریس نے جو نفرت کی سیاست سے کام لیاہے لوک سبھا انتخابات تک وہ ختم ہوجائے گی۔
کابینہ کے وزراء نفرت اورسیاسی دشمنی کی بات کررہے ہیں۔انہوں نے نفرت پر ترقی کا انتخاب کیاہے“۔ سابق چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی کی پیشین گوئی ہے کہ یہ حکومت طویل وقت تک نہیں چلے گی اور انہوں نے کچھ ایک مہینوں میں نئی سیاسی پیش رفت کی تیاری کے لئے کام کرنے کو کہا ہے۔
غیر سماجی سرگرمیوں میں ملوث ہونے والی تنظیموں پر انتخابات سے قبل امتناع عائد کرنے کی تجویز پر اس وقت شدت پیدا ہوگئی جب ریاست میں کانگریس نے جیت حاصل کی‘ اور کانگریس آر ایس ایس پر امتناع عائد کرنے کی بات بھی کررہی ہے۔
چیف منسٹر سدارامیہ نے اس وقت آر ایس ایس او ربجرنگ دل پر امتناع کے متعلق یوٹرن لیاجب پریانک کھڑگی نے اس طرح کے بیانات کو دہرایاتھا
.بھگوا پارٹی ریاست میں چیف منسٹر سدارامیہ اور ان کے نائب ڈی کے شیو ا کمار کے مقابلے کا چہرہ تلاش کررہی ہے۔
اب جبکہ کھڑگی کا بھومی پوترا کا نعرہ کرناٹک کی عوام کے دلو ں کوچھو رہا ہے‘ اور بی جے پی کے پاس یدادورپا کے سرگرم سیاست سے استعفیٰ کے اعلان کے بعد کوئی بڑا عوامی چہرہ کرناٹک میں نہیں ہے۔ اب تک لیڈر آف اپوزیشن کا انتخاب بھی بی جے پی نہیں کرسکی ہے۔