لاؤڈ اسپیکرس معاملے کی شروعات اس وقت ہوئی جب ایم این ایس سربراہ نے مہارشٹرا حکومت کو مساجد سے لاؤڈ اسپیکرس ہٹانے کے لئے الٹی میٹم دیاتھا۔
بنگلورو۔ لاؤڈ اسپیکرس پر جاری ایک بحث کے دوران کرناٹک حکومت نے منگل کے روز رات 10بجے سے صبح 6بجے تک لاؤڈ اسپیکرس کے استعمال پر امتناع عائد کردیاہے۔
کرناٹک حکومت نے کہاکہ لاؤڈ اسپیکرس یا پی اے ایس کامجاز اتھاریٹی سے تحریری اجازت حاصل کرنے کے بعد ہی کیاجانا ہوگا۔ مذکورہ سرکولر میں کہاگیاہے کہ ”رات میں (10بجے رات سے 6بجے صبح تک) لاؤڈ اسپیکر یاپبلک ایڈریس سسٹم کا استعمال نہیں ہوگا‘ سوائے بندمقامات کے جیسہ ایڈیٹوریم‘ کانفرنس رومس‘ کمیونٹی ہالوں اور بینکٹ ہالوں کے“۔
اس سرکولر میں سپریم کورٹ کے احکامات کاحوالہ دیا گیا ہے جس میں کہاگیاہے کہ عوامی مقامات کی حدود میں شورکی سطح‘ جہاں لاؤڈ اسپیکر یا پبلک ایڈرس سسٹم یا شور کاکوئی دوسرا ذریعہ استعمال کیاجارہا ہے‘ ماحول کے شور کے معیارسے 10ڈی بی (اے)سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔
یا 75ڈی بی (اے) سے کم ہونا چاہئے۔اس میں لکھا ہے کہ ”مذکورہ ریاستی حکومت سرکاری احکامات کو روبعمل لانے کے لئے صوتی آلودگی (ضابطہ اور کنٹرول)قواعد2000کے تحت لاؤڈ اسپیکرس‘ پبلک ایڈرس سسٹم اورآوازپیدا کرنے والے آلات سے صوتی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لئے سختی سے عمل کیاجائے گا او راس کا نفاذ عمل میں لایاجائے گا“۔
اپریل 2کے روز لاؤڈ اسپیکر کا معاملہ اس وقت شروع ہوا جب ایم این ایس سربراہ نے مہارشٹرا حکومت کو 3مئی تک مساجد سے لاؤڈ اسپیکرس نکالنے کا الٹی میٹم دیاتھا‘ جس میں وہ ناکام ہوگئے انہوں نے انتباہ دیاتھا کہ ایم ایس کارکنان لاؤڈ اسپیکرس پر ہنومان چالیسا بجائیں گے۔
جس علاقے میں ’اذان‘ کے لئے لاؤڈ اسپیکرس کا استعمال کیاجارہا ہے وہاں پر لاؤڈ اسپیکرس پر ہنومان چالیسا بجانے کی اپیل کرنے پر منگل کے روز راج ٹھاکرے کے خلاف ایک مقدمہ درج کیاگیاہے۔