سری نگر۔سری نگر میں تین دہشت گردوں کو مار گرانے کا سکیورٹی اہلکاروں کے دعوی کے کچھ گھنٹوں بعد متوفی نوجوانوں کے گھر والوں نے دعوی کیاہے کہ وہ بے قصور تھے اور کسی بھی دہشت گردانہ سرگرمی میں ملوث نہیں تھے۔
مذکورہ گھر والوں نے سری نگر کے باتا مالوو میں پولیس کنٹرول روم کے روبرو احتجاجی دھرنا بھی منظم کیا اور جس وہ فرضی انکاونٹر کہہ رہے ہیں اس کی اعلی سطحی جانچ کا بھی مطالبہ کیاہے۔
انکاونٹر میں مارے جانے والوں میں ایک متوفی اعجاز کے گھر والوں نے کہاکہ ”امتحان کا فارم داخل کرنے کے لئے وہ گھر سے روانہ ہوا تھا‘ وہ کس طرح دہشت گرد ہوسکتا ہے“۔
تین کے گھر والوں نے ان کی نعشیں حوالے کرنے کا مطالبہ کیاہے۔
علاقہ کی دہشت گردوں کی جانکاری ملنے کے بعدمنگل کی شام سکیورٹی فورسیس کی ایک مشترکہ ٹیم نے جانچ اور تلاشی مہم لاوا پورا علاقے میں شروع کی تھی جو سری نگر کا مضافاتی علاقہ ہے۔
ایک عہدیدار نے کہاکہ منگل کی رات میں زیادہ اندھیرا ہونے کی وجہہ سے مذکورہ اپریشن کو روک دیاگیاتھا جبکہ چہارشنبہ کی اولین ساعتوں سے دوبارہ اس کی شروعات عمل میں ائی ہے۔
سکیورٹی فورسیس نے دعوی کیاہے کہ انہوں نے انکاونٹر میں تین دہشت گردوں کو مار گرایا ہے جو ہائی وے پر بڑے حملہ کرنے کی تیاری کررہے تھے۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران انکاونٹر کو ایک بڑی کامیابی قراردیتے ہوئے جنرل افیسر کمانڈنگ (جی او سی) کیلو فورس ایچ ایس ساہی نے کہاکہ”پچھلے کئی دنوں سے سری نگر بارہمولہ ہائی وے پر دہشت گردوں کی حمل ونقل کے متعلق ہمیں جانکاری مل رہی تھی۔
کل رات ہمیں جانکاری ملی تھی کہ لاوا پورا‘ ایچ ایم ٹی علاقے کے نورااسپتال کے مد مقابل گھر میں دہشت گرد موجود ہیں“۔
پولیس نے دہشت گردوں کی شناخت اطہر مشتاق پلواماں سے‘ اعجاز مقبول‘ پلواماں سے اورزبیر احمد لون شوپیان سے کی ہے۔تینوں متوفیوں کے گھر والوں نے دعوی کیاہے کہ وہ اسٹوڈنٹس تھے اور ایک روز قبل گھر سے روانہ ہوئے تھے۔
یہاں پر یہ بات قبل ذکر ہے کہ جموں کشمیر پولیس نے حال ہی میں تین لوگوں بشمول ایک آرمی افیسر کے خلاف اسی سال شوپیان ضلع میں ایک فرضی انکاونٹر کے معاملے میں چارج شیٹ دائر کی ہے۔
اس چارج شیٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ کتنے آرمی افیسروں نے اپنے دو مخبروں کے ساتھ ان تینوں متوفیو ں کو پہلے سے طئے شدہ گاڑی میں ایک سیب کے باغ کے قریب لے کر ائے اور گولیا ں چلانے سے قبل انہیں چلنے کو کہاتھا۔