کیرالا اقلیتی کالج کے احکامات ’کیمپس میں نقاب کا استعمال نہ کریں‘

,

   

ایم ای ایس صدر ڈاکٹر پی اے فضل غفور نے کہاکہ ”ایم ای ایس ایجوکیشنل ادارے میں فی الحال کوئی بھی لڑکی نقاب کے ساتھ کلاس میں شریک نہیں ہورہی ہے۔

مگر یہ مستقبل کے پیش نظر لیاگیافیصلہ ہے“

کیرالا۔پہلی مرتبہ کیرالا نژاد مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی (ایم ای ایس) جو ملک کا سب سے بڑا گروپ ہے اور اس کے 150سے زائد ادارہ بھی ہیں نے ایک اس کے انتظامیہ کے تحت چلائے جانے والے کالجوں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانے کا حکم دیاہے کہ کیمپس میں کوئی لڑکی نقاب کا استعمال نہ کرے۔

ایم ای ایس صدر ڈاکٹر پی اے فضل غفور نے کہاکہ ”ایم ای ایس ایجوکیشنل ادارے میں فی الحال کوئی بھی لڑکی نقاب کے ساتھ کلاس میں شریک نہیں ہورہی ہے۔ مگر یہ مستقبل کے پیش نظر لیاگیافیصلہ ہے“۔

غفور نے کہاکہ ایم ای ایس کا سرکولر 17اپریل کے روز جاری کیاگیا ہے اور اس کو سری لنکا میں برقعہ پر عائد امتناع سے کوئی لینا دینا نہیں ہے جس کااعلان بم دھماکوں کے پیش نظر21اپریل کے روز کیاگیا ہے۔

غفور نے کہاکہ ”عورتیں چہرہ چھپائیں ایسا اسلام میں نہیں ہے۔یہ بیرونی ممالک کی تقلید ہے اور اس کا مذہب سے بہت کم لینا دینا ہے۔

چہرہ چھپانے کا عمل ثقافت پر حملے کے مترادف ہے۔

اب یہ سارے کیرالا میں پھیل گیا ہے“۔تاہم اس اقدام کو کیرالا کے جمعیت العلماء کی جانب شدید تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔

علماصدر سعید محمد جعفری موتھوکویا تھانگال نے کہاکہ ”ایم ای ایس کو مذہبی معاملات میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

پہناوے کا انتخاب طالبات کا حق اور اظہار خیال کی آزادی کا حصہ ہے“۔

غفور کے مطابق 2018میں کیرالا ہائی کورٹ کی جانب سے سنائے گئے ایک فیصلے کی بنیاد پر یہ کاروائی کی گئی ہے‘ جس میں کہاگیاتھا کہ تعلیمی اداروں کے انتظامیہ کو اس بات کا فیصلہ کرناہوگا کہ مذہبی خطوط سے بالاتر ہوکر ان کے طلبہ کیاڈریس پہنیں۔

مسلم تنظیموں کی جانب سے کی جانے والی تنقیدکے متعلق استفسار پر غفور نے کہاکہ ”کمیونٹی کے قد آمت پسند عناصر اس کی مخالفت کررہے ہیں۔

ہمارا کسی گروپ سے تعلق نہیں ہے۔ ہماری تنظیم کا موقف خواتین کو تعلیم اورعوامی رابطے کے بشمول سیاست کے ذریعہ خود مختار بنانا ہے“