کے سی آر کا سخت گیر رویہ برقرار،آر ٹی سی ملازمین سے بات چیت کرنے تیار نہیں

,

   

جو ہوگا دیکھا جائے گا، ہائی کورٹ نے کوئی ہدایت نہیں دی، چیف منسٹر کی قریبی افراد سے مشاورت
حیدرآباد۔/19 اکٹوبر، ( سیاست نیوز) ہائی کورٹ کی جانب سے حکومت کو ہڑتالی ملازمین سے مذاکرات کی ہدایت کے باوجود حکومت کے رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چیف منسٹر کے سی آر سخت گیر رویہ پر قائم ہیں اور وہ ملازمین کے ساتھ کوئی ہمدردی کرنا نہیں چاہتے۔ بتایا جاتا ہے کہ آر ٹی سی ملازمین کی یونینوں کو بات چیت کیلئے مدعو کرنے کے بجائے چیف منسٹر کسی بھی حد تک جاتے ہوئے نتائج کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے اپنے قریبی افراد سے کہا کہ جو کچھ ہوگا دیکھا جائے گا۔ چیف منسٹر کا ماننا ہے کہ عدالت نے صرف تجویز پیش کی ہے اور کوئی سنجیدہ احکامات جاری نہیں کئے ہیں۔ حکومت کے رویہ سے مذاکرات کے بارے میں تعطل برقرار ہے۔ ہائی کورٹ نے مذاکرات کے ذریعہ ملازمین کے مسائل کا حل تلاش کرنے اور ہفتہ کی صبح 10:30 بجے تک مذاکرات کے آغاز کی تجویز پیش کی ۔ چیف منسٹر نے عدالت کی اس تجویز کا جائزہ لینے کے بعد کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ ملازمین کی یونینوں کو امید تھی کہ حکومت کی جانب سے مذاکرات کی دعوت دی جائے گی اور عہدیداروں کو مذاکرات میں شامل کیا جائے گا۔ دوسری طرف آر ٹی سی جے اے سی نے واضح کردیا کہ وہ مذاکرات کیلئے تیار ہیں تاہم مطالبات کی یکسوئی تک ہڑتال جاری رکھیں گے۔ حکومت کی جانب سے 28 اکٹوبر کو رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش کی جانی ہے۔ آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال کو سرکاری ملازمین، ٹرانسپورٹ تنظیموں اور کیاب ڈرائیورس کی تائید کے نتیجہ میں صورتحال سنگین ہوچکی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ آر ٹی سی ملازمین دیگر مطالبات کے ماسواء آر ٹی سی کے حکومت میں انضمام کے مطالبہ پر بضد ہیں۔ اسی دوران حکومت کے قریبی ذرائع نے کہا کہ مذاکرات برطرف کئے گئے ملازمین سے کس طرح ممکن ہیں۔ حکومت نے پہلے ہی 48000 سے زائد ملازمین کی از خود برطرفی کا اعلان کردیا ہے جب حکومت انہیں آر ٹی سی ملازم تصور نہیں کرتی تو پھر ان سے کس طرح بات چیت کی جائے گی۔