بی جے پی اور کانگریس نے کم ازکم 20حلقوں پر موجودہ اراکین اسمبلی کے بیٹوں اور سابق اراکین اسمبلی کو ایک ساتھ میدان میں اتارا ہے۔
احمد آباد۔اگرچکہ کے مختلف نظریات او ر سونچ والی سیاسی جماعتیں ایک جیسے اقدامات اٹھاتی ہیں تو خاندانی سیاست ملک کی سیاسی جماعتوں کی بھی روایت رہی ہے جبکہ گجرات اسمبلی کے مجوزہ اسمبلی انتخابات بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔
برسراقتدار بی جے پی او راپوزیشن کانگریس پارٹی نے جملہ182حلقوں میں سے کم ازکم 20سیٹوں پر سابق اراکین اسمبلی اور موجودہ اراکین اسمبلی کے بیٹوں کو اپنا امیدوار بنایاہے۔
اپوزیشن کانگریس نے ایسا 13امیدوار میدان میں اتارے ہیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) نے سات امیدواروں کا ٹکٹ دیاہے۔ گجرات میں دو مرحلوں یکم اور 5ڈسمبر کو رائے دہی مقرر ہے جبکہ ووٹوں کی گنتی 8ڈسمبر ہوگی۔
جانکاروں کے مطابق سیاسی جماعتیں بعض اوقات یاتو مضبوط’جیتنے‘کے عنصرکی وجہہ سے یا پھر ان حلقوں میں متبادل نہ ہونے کی وجہہ سے جن میں یہ قائدین اثر رکھتے ہیں‘ویسے خاندانوں کو ٹکٹ دینے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
مذکورہ حلقہ جو ایس ٹی امیدواروں کے لئے محفوظ ہے وہاں پر راجندر سنہا اور کانگریس کے سابق وزیرریلوے نارن راتھوا کے بیٹے سنگارامنش راتھواکے درمیان میں سیدھے مقابلہ ہوگا‘دونوں ہی پہلی مرتبہ میدان میں اترے ہیں۔ضلع احمد آباد کے سانند سیٹ سے موجودہ رکن اسمبلی کانو پٹیل کانگریس کے سابق رکن اسمبلی کرن سنہاپٹیل کے بیٹے ہیں۔
پٹیل نے2017میں بی جے پی میں شمولیت اختیا رکرتے ہوئے سانند سے اپنے بیٹے کو دوبارہ مقابلہ کرانے کی راہ ہموار کرلی ہے۔بی جے پی نے اسی سیٹ سے کانو پٹیل کو اپنا امیدوار بنایاہے۔
تھسرا سے بی جے پی امیدوار یوگیند ر پرمار‘ دووقت کے رکن اسمبلی رام سنہا پرمار کے بیٹے ہیں جنھیں 2017میں پارٹی چھوڑنے سے قبل 2007اور 2012میں جیت ملی تھی مگر انہیں بی جے پی امیدوار نے شکست دی ہے۔
کانگریس سے دو وقت کے احمد آباد کی دان لیمدا سیٹ سے رکن اسمبلی شیلیش پرمار سابق رکن اسمبلی منوبھائی پر مار کے بیٹے ہیں۔کانگریس نے مجوزہ انتخابات میں دوبارہ سلیش پر اپنا بھروسہ جتایاہے۔
ایسا ہی ایک اورمقابلے میں دو وقت کے رکن اسمبلی مہندر سنھا واگھیلا ہے جو گجرات کے سابق چیف منسٹر شنکر سنہا واگھیلا کے بیٹے ہیں۔ پچھلے ماہ مہیندر سنہا نے کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی جس کو بیاڈ سیٹ سے پارٹی نے اپنا امیدوار بنایاہے۔
انہوں نے 2017اور2017میں اس سیٹ سے کانگریس کی نمائندگی کی اور 2019میں بی جے پی میں شامل ہوگئے اور پچھلے ماہ اپنی آبائی پارٹی میں واپس لوٹے ہیں۔
سابق چیف منسٹر امر سنہا چودھری کے بیٹے توشار چودھری کو کانگریس نے باردولی سے اپنا امیدوار بنایاہے‘ یہ سیٹ ایس ٹی امیدوار کے لئے محفوظ ہے۔ انہوں نے بطور رکن پارلیمنٹ منڈوی کی 2004-09نمائندگی کی جبکہ 2009-14میں برڈولی سے بھی رکن پارلیمنٹ رہے ہیں۔
پور بند ر سیٹ سے بی جے پی کے سابق رکن پارلیمنٹ (انجہانی)ویٹھل راڈاڈیا کے بیٹے جیش راڈاڈیانے دھروجی اسمبلی سیٹ پر 2009کے ضمنی انتخابات میں جیت حاصل کی تھی۔ کانگریس امیدوار کے طور پر جیٹ پور حلقہ سے انہوں نے 2012کے اسمبلی انتخابات میں جیت حاصل کی تھی۔
جیش او ران کے والد نے 2013میں کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دیدیاتھا۔ راڈاڈیاجونیر نے 2017کے الیکشن میں جیٹ پور سے بی جے پی کے ٹکٹ پر جیت حاصل کی تھی۔ وجئے روپانی کی کابینہ میں انہیں ایک وزیربھی بنایاگیاتھا۔
اگلے ماہ ہونے والے انتخابات میں بی جے پی نے انہیں جیٹ پور سے اپنا امیدوار بنایاہے۔سیاسی ماہر رویندر ترویدی نے کہاکہ ”تمام سیاسی جماعتوں میں کچھ خاندان ہیں جو سیاست کو اپنی وارثت کے طور پر دیکھتے ہیں۔
ان خاندانوں کو اپنے بالترتیب حلقوں میں کافی اثر ہے وہ انتخابی نتائج کو تبدیل کرنے کے اہل رہتے ہیں“۔ان کا کہنا ہے کہ پارٹی ایسے قائدین کے خلاف کوئی متبادل تلاش کرنے سے قاصر ہیں اس لئے وہ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ٹکٹ دینے پر مجبور ہیں۔
ترویدی بعض مقامات پر تو ’دبنگ‘ قائدین ہوتے ہیں جس کے مقابلے کوئی ان کی پارٹی میں کوئی نہیں ہوتا جو ایسے قائدین کے مقابلے میں کھڑا ہوسکے۔
انہوں نے کہاکہ ”انہیں مسلسل کامیابی حاصل ہوتی ہیں اور انہیں پارٹی ٹکٹ دینے پر مجبو ر ہے کیونکہ ان کا کوئی متبادل نہیں ہوتا۔ اگر انہیں تبدیل بھی کیاجائے تو ان کے بیٹے‘ بیٹیاں یا بیویاں امیدوار ہوتے ہیں“۔