پولیس نے اتوار کی ابتدائی ساعتوں میں اولڈ ٹاؤن میں پیش اانے والے تشدد میں مبینہ طور پر ملوث89افراد کو گرفتار کرلیاہے جبکہ 4مفرور بتائے جارہے ہیں
بنگلورو/ہبلی۔ایک سوشیل میڈیا پوسٹ جس میں ایک ہنومان مندر اور ایک پولیس اسٹیشن کو زیرحملہ دیکھائے جانے کے بعد اتوار کے روز پیش تشدد کے واقعات کے بعد پیر کے روز کرناٹک کے ہبلی شہر میں امن قائم ہوا ہے‘ کیونکہ پولیس نے اس واقعہ کے ضمن میں 89افراد کو حراست میں لے لیاہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ تشدد اس وقت ہوا ملی جب سوشیل میڈیاپر ایک چھیڑ چھاڑ والا پوسٹ جس میں مسجد پر بھگوا پرچم لگاتے ہوئے تصویر دیکھائی گئی تھی۔ جس شخص نے یہ پوسٹ ڈالاتھا اس کو پولیس تحویل میں بھیج دیاگیاہے۔
چیف منسٹر بسوارج بومائی نے تشدد میں خاطی پائی جانے والوں کے خلاف سخت کاروائی کاانتباہ دیاہے۔ پولیس کے بموجب شہر ہبلی میں حالات پرامن ہیں۔ ریاست کی درالحکومت سے 410کیلومیٹر کے فاصلے پر ہبلی شہر میں اتوار کی ابتدائی ساعتوں میں پیش آنے والے واقعات پر بنگلورو میں رپورٹرس کے سوالات کاجواب دیتے ہوئے بومائی نے بتایا کہ”گرفتاریاں کی جارہی ہیں اور تحقیقات جاری ہے۔
اس کے پس پردہ تمام لوگ‘ اس کے پس پردہ سیاسی قائدین کو بھی تحقیقات کا سامنا کرنا پڑے گا‘ خاطیوں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کاسامنا کرنا پڑیگا“۔
پولیس نے اتوار کی ابتدائی ساعتوں میں اولڈ ٹاؤن میں پیش اانے والے تشدد میں مبینہ طور پر ملوث89افراد کو گرفتار کرلیاہے جبکہ 4مفرور بتائے جارہے ہیں۔ تشدد کے واقعات جان بوجھ کرکئے گئے سوشیل میڈیا پوسٹ کی وجہہ سے پیش ائے تھے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیونٹی قائدین کی دومرتبہ منت وسماجت کے باوجود ہجوم نے ہنگامہ کھڑا کیاہے۔
پولیس کے بموب سی سی ٹی کیمرہ فوٹیج کی بنیاد پر گرفتاری عمل میں لائی جارہی ہیں جس میں پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگانے‘ پولیس جوانوں پر پتھر اؤ کرنے اور اولڈ ٹاؤن پولیس اسٹیشن ہبلی کو نقصان پہنچانے کے منظر قید ہیں۔
پولیس ذرائع کے بموجب ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر سی ایچ پرتاب ریڈی کو تشدد کے واقعات کی تحقیقات کی نگرانی کے کئے حکومت نے مقرر کیاہے‘ انہوں نے ہبلی دھارواڑ پولیس کمشنر لوبھو رام کے دفتر کا دورہ کیااور ان کے ساتھ تفصیلی بات چیت بھی کی۔
درایں اثناء ابھیشک ہیرماتھ‘ جس پر مبینہ سوشیل میڈیا پوسٹ کا الزام لگایاگیا ہے کہ 30اپریل تک پولیس تحویل میں بھیج دیاگیا ہے۔