ہمیں ہندوستانی شہریت نہیں چاہئے ، مودی کو پاکستانی ہندوؤں کا جواب

,

   

سی اے اے ہندوستانی مسلمانوں کیخلاف متعصبانہ قانون ، پاکستانی اقلیتوں کی جانب سے شدید مذمت ، مذہبی استحصال پر مبنی قانون ناقابل قبول

دبئی۔ 11 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی اقلیتوں نے ہندوستان کے نئے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی شدید مذمت کی ہے، جو مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی ہے۔ انہوں نے نئے قانون کے تحت ہندوستان کی شہریت عطا کرنے کی پیشکش کو مسترد بھی کردیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ہندوستان میں پناہ لینے میں کوئی دلچسپی نہیں اور ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کی انسانیت پر مبنی خیرسگالی کو ٹھکرا دیا۔ ’’گلف نیوز‘‘ سے بات کرتے ہوئے دبئی میں مقیم پاکستانی ہندو دلیپ کمار نے کہا کہ ہندوستان میں منظور کردہ نیا قانون انسانیت اور سناتن دھرم کے روحانی اصولوں کے بالکلیہ مغائر ہے۔ سناتن دھرم کی اصطلاح ہندومت میں استعمال کی جاتی ہے جب طبقات، ذاتوں یا فرقوں سے قطع نظر تمام ہندوؤں پر مذہبی طور پر عائد کوئی فرائض انجام دینا ہو۔ دلیپ کمار نے کہا کہ انسانوں کی حیثیت سے ہم تعصب کا مظاہرہ نہیں کرسکتے، چاہے ہمارا کوئی بھی مذہب ہو۔ ہم نہیں چاہتے کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو دہشت گردی کا سامنا ہو۔ ہم اس قانون کی مذمت کرتے ہیں کیونکہ مذہبی استحصال پاکستان کے ہندوؤں کیلئے ناقابل قبول ہے۔ شارجہ میں رہنے والے پاکستانی عیسائی کمیونٹی کے لیڈر ریورنڈ یوہان قادر نے کہا کہ پاکستانی عیسائی برادری بھی نئے قانون شہریت کو مسترد کرتی ہے۔ ہم پاکستان کے عیسائیوں کو ہندوستان میں پناہ لینے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ میں یہی کہوں گا کہ مودی کا قانون شہریت اقلیتوں کے حق میں بالکل نہیں ہے کیونکہ یہ متعصبانہ ہے اور بنیادی انسانی حقوق کے مغائر ہے۔ اگرچہ پاکستان میں قطعی سرکاری اعداد دستیاب نہیں لیکن وہاں ہندو کونسل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں موجودہ طور پر زائد از 8 ملین (80 لاکھ) ہندو رہتے ہیں۔ وہ مجموعی آبادی 220 ملین کا تقریباً 4% ہیں۔ وہ زیادہ تر زیریں وادیٔ سندھ کے صوبہ سندھ کے شہری علاقوں میں آباد ہیں۔ ان کا نصف سے زیادہ حصہ جنوب مشرقی ضلع تھرپارکر میں موجود ہے۔ اس ضلع کی سرحد ہندوستان سے ملتی ہے۔ پاکستان میں ہندوؤں کی اکثریت تعلیم یافتہ ہے اور کامرس، ٹریڈ اور سیول سرویس سے وابستہ ہے۔ پاکستان ہندو کونسل کے مطابق تقریباً 94% ہندو صوبہ سندھ میں رہتے ہیں ، زائد از 4% پاکستان کے صوبہ پنجاب میں مقیم ہیں جبکہ ہندو آبادی کا معمولی حصہ بلوچستان اور خیبر ۔ پختونخواہ صوبوں میں بھی ہے۔ پاکستان کی سکھ آبادی کم ہے، تاہم اس نے بھی متنازعہ قانون کی مذمت کی ہے۔ پاکستان میں بابا گرو نانک کے لیڈر گوپال سنگھ نے کہا کہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کی ساری سکھ آبادی اس قانون کی مذمت کرتی ہے۔