یکساں سیول کوڈ پر اتراکھنڈ میں پہلی ریاست کے طور پر قانون سازی انجام دینے کے تین ہفتوں بعد یہ قدم اٹھایاگیاہے۔
گوہاٹی۔ایک بڑی پیش رفت میں طویل مدت سے زیر التواء آسام مسلم میریج اور طلاق رجسٹریشن ایکٹ`1935کو ریاستی حکومت نے جمعہ کے روز ختم کردیاہے۔
چیف منسٹر ہیمانتا بسواس سرما کی قیادت میں جمعہ کی رات منعقدہ ایک ریاستی کابینہ اجلاس کے دورن یہ فیصلہ لیاگیا ہے۔یکساں سیول کوڈ پر اتراکھنڈ میں پہلی ریاست کے طور پر قانون سازی انجام دینے کے تین ہفتوں بعد یہ قدم اٹھایاگیاہے۔
کابینی وزیر جیانت ملابوراح نے اس کو یونیفارم سیول کوڈ(یو سی سی) کی جانب ایک بڑی پیش رفت قراردیا۔انہوں نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے زوردیا کہ مسلم شادیوں اور طلاق کے سارے معاملات خصوصی میریج ایکٹ کے تحت چلیں گے۔
انہوں نے رپورٹرس کو بتایاکہ”ضلع کمشنر اور ضلع رجسٹرار اب سے نئے ڈھانچے کے تحت مسلمان شادیوں اورطلاق کے رجسٹریشن میں انچارج ہوں گے۔
مذکورہ 94مسلم رجسٹرار جو منسوخ قانون کے تحت ملازم تھے انہیں بھی ان کے عہدوں سے ریلیز کردیاجائیگا اور 2لاکھ روپئے کی یکمشت رقم انہیں دی جائیگی“۔
ملاباروح نے اس فیصلے کے وسیع اثرات پر بھی زوردیابالخصوص کم عمر میں شادی کی روک تھام کے لئے ریاستی حکومت کے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔انہوں نے کہاکہ برطانوی حکومت کے 1935ایکٹ کے تحت کم عمر میں شادیوں کو آسان بنادیاگیاتھا۔
وزیر نے مزیدکہاکہ ”اس قانون کی منسوخی کے ذریعہ لڑکوں کی مقرر حد 21اور لڑکیوں کی مقرر حد18سال کے حوالے سے انتظامیہ کی عمرمیں شادیوں کی روک تھا م کا ارادہ رکھتا ہے“۔