مراد آباد۔اسی ماہ کے اوائل میں مخالف تبدیلی مذہب قانون کے تحت گرفتار کئے گئے دو بھائیوں کوشواہد نہ ملنے کی صورت میں اترپردیش کی عدالت کے احکامات کے بعد ہفتہ کے روز رہا کردیاگیاہے۔
مذکورہ مسلم شخص اور اس کے بھائی کو 4ڈسمبر کے روز اس وقت گرفتار کرلیاگیاتھا جب وہ مرادآباد رجسٹرار دفتر کو ایک ہندوعورت سے شادی کے لئے ریکارڈ درج کرانے کے لئے گیاتھا جس کے والدین نے شکایت درج کرائی تھی۔
ایک ویڈیو دیکھا جاسکتا ہے جس میں بجرنگ دل کارکنان مذکورہ جوڑے سے پوچھ رہے ہیں کہ کیااس عورت نے تبدیلی مذہب سے قبل ضلع مجسٹریٹ کو نوٹس دی تھی جو اس نئے ارڈنینس کے تحت لازمی ہے
کوئی شواہد نہیں
مذکورہ کانت پولیس نے ایک رپورٹ داخل کی ہے جس میں کہاگیاہے کہ پنکی نے ان تمام الزامات کو مسترد کیاہے جس میں راشد اور اس کے بھائی سلیم پر زبردستی مذہب تبدیل کرنے پر مجبو رکرنے کی بات کہی گئی تھی‘ جس کے پیش نظر چیف جوڈیژل مجسٹریٹ نے جمعہ کے روز پراسکیوٹر افیسر امرتیواری کے بموجب دونوں بھائیوں کو رہا کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔
جیل ذرائع کے بموجب دونوں کو ہفتہ کے روز مراد آباد جیل سے رہا کردیاگیاہے۔ درایں اثناء مذکورہ ساس نے الزام لگایاہے کہ سرکاری شلٹر ہوم میں اذیت دینے کی وجہہ سے پنکی کا حامل ساقط ہوگیاہے۔
نیا قانون
حالیہ دنوں میں غیرقانونی طریقے سے تبدیلی مذہب کے ذریعہ کی گئی شادیوں کو کالعدم قراردینے والا ایک قانون منظور کیاہے جسکا واحد مقصد تبدیلی مذہب ہے۔
ریاستی حکومت نے 24نومبر کے روز مذہبی تبدیلی پر تیار مسودہ کو منظوری دی ہے‘ جس کے تحت خلاف ورزی کرنے والوں کودس سال قید کی سزا سنائی جائے گی۔ بی جے پی قائدین کا کہنا ہے کہ”لوجہاد“ کی روک تھام کے لئے اس طرح کا قانون وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اس قانون کو چیالنج کی جانے والی درخواست پر الہ آبا دہائی کورٹ نے جمعہ کے روز ردعمل پیش کرنے کا ریاستی حکومت سے استفسار کیاہے