یوپی۔ 2دلت نابالغوں کو جبراً یونیفارم نکالنے پر مجبور کیاگیا۔

,

   

حیدرآباد۔اترپردیش کے ہا پور میں 11جولائی کے روز دو دلت نابالغوں کوگورنمنٹ اپر پرائمری اسکول میں ان کے ٹیچرس نے مبینہ طور پر یونیفارمس نکالنے پر مجبور کیاہے۔

میڈیارپورٹس کے بموجب مذکورہ دلت اسٹوڈنٹس کے والدین نے یہ کہاکہ ٹیچرس نے ان کی بیٹیوں اور دیگر دو لڑکیوں کے لئے یونیفارم اترانے پر مجبور کیاجنھوں نے تصویروں کے لئے ویسا ہی یونیفارم نہیں پہنا تھا۔

الزام ہے کہ مذکورہ ٹیچر کپڑے اتارنے پر انہیں مجبور کیا اوران کی پیٹائی بھی کی تھی۔ تاہم مذکورہ ٹیچرس نے ان الزامات سے انکار کیاہے۔شکشا ادھیکاری ارچنا گپتا نے مذکورہ ٹیچرس کو 13جولائی کے روز برطرف کردیاتھا‘ بعدازاں ان اساتذہ میں سے ایک کو مبینہ طور پر اسکول نے دوبارہ بحال کردیا ہے۔

شوشت کرانتی دل کے صدر روی کانت نے کا الزام ہے کہ برطرف اساتذہ نے گاؤں میں ایک پنچایت کا اہتمام کیا تاکہ لڑکیوں کے گھر والوں کوبااثر گاؤں والوں کے ذریعہ اپنی شکایت واپس لینے کے لئے دباؤ ڈالاجاسکے۔

ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق ایک مقدمہ درج کرتے ہوئے پیر کے روز ان ٹیچرس کے خلاف محکمہ تعلیم نے پولیس کو جانچ کے احکامات دئے گئے ہیں۔

ہاپور کے اسٹنٹ سپریڈنٹ آ ف پولیس نے کہاکہ ’’ائی پی سی کی دفعات323‘504‘166‘”505اور ایس سی ایس ٹی (انسداد مظالم)ایکٹ کی دفعہ 3(2)(V)کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیاگیا اور تحقیقات کی جارہی ہے“۔

این سی ایس سی چیرمن وجئے سامپلا کی جانب سے رپورٹ کی درخواست کئے جانے کے ایک روز بعد پیر کے روز ایک پولیس افیسر کا کہنا ہے کہ خاتون پولیس کانسٹبلو ں کی ایک ٹیم نے لڑکیوں کے بیانات قلمبند کئے ہیں۔