یوکی وباء میں پہلی قطار میں سب سے پہلے مرنے والے مسلم اقلیتی ڈاکٹرس

,

   

کرونا وائر س سے متاثرہ لوگوں کی فیملی اور مریض ممبرس ان چار ڈاکٹروں کو کبھی نہیں بھولیں گے جو اس وباء سے دوسروں کے لئے لڑتے لڑتے اس کی زد میں آگئے۔

لندن۔ یونائٹیڈ کنگ ڈم۔ مذکورہ یوکے میں کرونا وائرس کی وباء سے پہلی صف میں کھڑے ہوکر مقابلے کے دوران سی او وی ائی ڈی 19کی زد میں آنے والے ڈاکٹرس کی یا د منارہے ہیں۔ یہ تمام چارالفا سادو‘ امجد الحروانی‘ عادل ای ائی تایار اور حبیب زیدی وہ چار مسلمان ہیں‘ جس کے اباواجداد کا تعلق افریقہ‘ ایشیا اور مشرقی وسطیٰ سے ہیں۔

برٹش اسلامک میڈیکل اسوسیشن کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر سلمان وقار نے کاکہاکہ مذکورہ ڈاکٹرس کا تعاون ”ناقابل فراموش“ ہے۔انہوں نے کہاکہ ”وہ بہادر مرد تھے‘ سنجیدہ ڈاکٹرس تھے‘ اپنی کمیونٹی او رمریضوں کی خدمت کے لئے خود کو وقف کردیاتھا“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”اس وباء سے مقابلے کے لئے دوران انہوں نے غیر معمولی قربانی دی ہے۔ ہم ہر ایک پر زوردیتے ہیں مزید اموات کا حصہ نہ بنیں‘ گھروں میں رہیں‘ این ایچ ایس کی حفاظت کریں‘ زندگیاں بچائیں“۔

عالمی وباء کے پیش نظر ملک میں طبی عملے کا فقدان ہے‘ اس وباء نے 2352لوگوں کی جان لی ہے اور 29474لوگ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق متاثر ہوئے ہیں‘ ان حالات میں ڈاکٹرس کی موت یوکے کے قومی ہلت خدمات(این ایچ ایس) کا بڑ ا نقصان مانا جارہا ہے۔

یوکے میں مذکورہ این ایچ ایس سیاہ او رمذہبی اقلیت(بی ایم ای) کا عملے کا کثیرتعداد میں ملازمین ہیں جس بی ایم ای کے پس منظر میں 40.1 فیصد کا طبی عملے پر مشتمل ہے۔

پریتی پاٹیل ہوم سکریٹری نے منگل کے روز 2800میڈیکل اسٹاف کے ممتعلق اعلان کیاہے جس کا ویزا یکم اکٹوبر سے قبل ختم ہورہا ہے‘ کیاان کے ویزا ”بغیر فیس کے“ ایک سال کی مدت کے لئے بڑھایاجائے گا

بی بی سی کی صحافی زینب بداوی ان کی چچازاد بہن نے کہاکہ ”وہ چاہتے تھے کہ ان کی تعیناتی وہاں پر ہوجائے جہاں پر سب سے زیادہ بحران ہے“

وہ میڈیکل ڈائرکٹر بننے جارہے تھے

نائجریائی سینٹ کے سابق صدر بوکولا سارکی نے سعادو کو ٹوئٹر پر خراج پیش کیا اور کہاکہ انہوں نے ”اس مشکل وقت میں ہمارے لوگوں کو ایک قیادت“ فراہم کی ہے