آخر مودی حکومت راہول گاندھی کی’بھارت جوڑو یاترا‘ سے خائف کیوں؟

   

ظفر آغا
’پپو‘ آپ نے کہا۔ ہزاروں کروڑ پپو کے خلاف سوشل میڈیا پر خرچ کیے۔ پھر اس پپو سے ڈر گئے۔ جی ہاں، راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کے دہلی کے قریب پہنچتے پہنچتے مودی سرکار کے ہاتھ پاؤں پھول گئے۔ مرکزی وزیر صحت نے خود راہول گاندھی کو خط لکھا کہ وہ کووڈ کے مدنظر اپنی یاترا منسوخ کر دیں۔ اور تو اور بذات خود وزیر اعظم نے ایک ہنگامی میٹنگ بلا کر احکامات جاری کیے کہ لوگ پھر ماسک پہنیں اور کووڈ سے بچنے کے تمام طریقوں پر پھر عمل شروع کر دیں۔ کووڈ سے دوبارہ خطرے کا یہ سرکاری شور ظاہر ہے کہ لوگوں کو راہول گاندھی کی یاترا میں شریک ہونے سے دور رکھنے کے لیے مچایا جا رہا ہے۔ لیکن راہول گاندھی کی یاترا سے یہ ڈر کیوں؟ بات واضح تھی کہ بی جے پی اور مودی سرکار دونوں بخوبی واقف ہیں کہ وہ راہول گاندھی کو لاکھ پپو کہیں، راہول پپو نہیں ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ راہول گاندھی ہی وہ واحد شخص ہیں جن سے مودی اور بی جے پی کو خطرہ ہے۔ اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ راہول گاندھی وہ واحد سیاستداں ہیں جو بے خوف و خطر ہندوتوا نظریہ اور آر ایس ایس کے خلاف ملک کو آگاہ کرتا رہتا ہے۔ سنگھ کو ہر بات برداشت ہے لیکن اسے ہندوتوا نظریہ کے خلاف ایک لفظ برداشت نہیں ہے۔ اس کا سبب یہی ہے کہ وہ پچھلے 70 سالوں میں بے حد مشقت کے بعد ہندوتوا نظریہ کو ملک میں تسلیم کروانے میں کامیاب ہوئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آج ہندوستانی مڈل کلاس اور یہاں تک کہ عام آدمی تک کا ایک بڑا طبقہ ہندوتوا کو تسلیم کر رہا ہے۔ اگر کوئی شخص پھر ہندوتوا کی اصل شکل لوگوں کو دکھانے میں کامیاب ہو گیا تو سنگھ اور بی جے پی کی سیاست خطرے میں پڑ جائے گی۔ راہول گاندھی وہ واحد شخص ہیں جو اسی عزم کے ساتھ ان دنوں بھارت جوڑو یاترا کے سفر پر نکلے ہوئے ہیں۔
جی ہاں، بھارت جوڑو یاترا کا بنیادی مقصد ہی یہی ہے کہ عام ہندوستانی کو یہ آگاہ کیا جائے کہ ہندوتوا ملک کو دھرم کے نام پر بانٹ کر ملک کو نقصان پہنچاتا ہے۔ کیونکہ اگر عام ہندوستانی آپس میں جڑتا چلا گیا تو بس لوگوں کو بانٹنے والا نظریہ کمزور پڑتا جائے گا۔ اور بس بی جے پی اور مودی کا سحر ٹوٹتا جائے گا۔ جیسے جیسے راہول گاندھی کی یاترا آگے بڑھتی جا رہی ہے، ویسے ویسے ہی عوام کا ہجوم اس یاترا سے جڑتا جا رہا ہے۔ یہی تو سبب ہے راہول گاندھی سے ڈر کا۔ اسی لیے ہر کوشش ہے کہ لوگ یاترا میں شرکت نہ کریں۔ کچھ نہیں تو کووڈ کا شور کرو اور کانگریس پارٹی پر دباؤ بناؤ کہ وہ یاترا منسوخ کر دے۔ اور کچھ نہیں تو بعد میں اگر کووڈ پھیلتا ہے تو راہول گاندھی کو ویسے ہی بدنام کرو جیسے کہ پہلی لہر میں تبلیغی جماعت کو بدنام کیا تھا۔
لیکن جواہر لال کا یہ وارث جواہر ہے۔ جیسے سنہ 1947 میں بٹوارے کے بعد جواہر لال نہرو نے فرقہ پرستی کے سیلاب کا مقابلہ کیا تھا ویسے ہی جواہر کا یہ لال راہول اس وقت جو ہندوتوا کے طوفان سے لڑنے کو نکل پڑا ہے۔ کنیاکماری سے کشمیر تک راہول گاندھی کا ہزاروں میل لمبا پیدل سفر کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ یہ وہی عزم ہے جو کبھی جواہر لال نہرو نے کیا تھا۔ آج ان کا وارث اسی عزم اور جذبہ کے ساتھ ہندوستان کی عوام کو یہ سمجھا رہا ہے کہ جاگو اور آپس میں جڑو، کیونکہ اگر تم آپس میں لڑ گئے تو نہ صرف ہندوستان خطرے میں ہوگا بلکہ خود تم خطرے میں ہوگے۔ اگر تم روزی روٹی کی فکر کیے بغیر آپس میں لڑتے رہے تو پھر ملک بھی ڈوبا اور تم بھی ڈوبے۔ حقیقت یہ ہے کہ ملک اور ملک کے باشندوں کے ساتھ پچھلے چند سالوں میں یہی ہو رہا ہے۔ ہندوستان کی معیشت کمزور ہوئی ہے۔ مہنگائی آسمان پر ہے۔ غریب اور غریب ہو رہا ہے۔ چین آپسی بٹوارے کا فائدہ اٹھا کر ملک کے لیے خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ لیکن عوام ہیں کہ ان کی آنکھیں بند ہیں۔ گجرات میں اب بھی مودی کا جادو چل رہا ہے۔ میڈیا میں اب بھی مودی چھائے ہیں۔ پورے ملک میں کوئی بھی ایسا نہیں بچا ہے کہ جو عوام کو اس غفلت کی نیند سے جگائے اور لوگوں کے سامنے ملک اور ملک کے باشندوں کی اصل تصویر سامنے رکھے۔ راہول گاندھی محض وہ شخصیت ہیں جو اس خطرے سے لوگوں کو آگاہ کر رہی ہے۔ بس یہی سبب ہے کہ وہ خواہ سنگھ ہو اور خواہ بی جے پی کی مشینری، سب راہول گاندھی سے خائف ہیں۔ ڈر اس بات کا کہیں ہندوستان جاگ نہ جائے۔ اچھی بات یہ ہے کہ راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا سے ہندوستانی اس نشہ سے جاگ رہا ہے جس کا نشہ ہندوتوا نے پھیلا دیا تھا۔ تب ہی تو جیسے جیسے یہ یاترا آگے بڑھ رہی ہے، ویسے ویسے عوام کا سیلاب اس کے ساتھ جڑتا جا رہا ہے۔ دہلی میں اس یاترا میں جس طرح جوش و خروش کے ساتھ عوام نے شرکت کی، وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عام ہندوستانی کی آنکھیں کھل رہی ہیں۔
بس، یہ وقت ہی نہیں ہندوستان اور ہندوستانی کی اولین ضرورت ہے۔ کیونکہ اگر ہندوستان آپس میں بنٹتا چلا گیا تو بس ملک ڈوبا اور ملک والے ڈوبے۔ اسی لیے تو بھارت کو توڑنے سے بچانے کے لیے راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا اور دہلی میں راہول کو ملنے والے استقبال سے واضح ہے کہ لوگوں میں وہ جذبہ پیدا ہوتا جا رہا ہے جس کو جگانے کے لیے راہول یاترا کر رہے ہیں۔
ظاہر ہے کہ اس سے بی جے پی حکومت کو ڈر تو لگے گا۔ بس اسی لیے گھبرائی بی جے پی حکومت اب کووڈ کا شور مچا رہی ہے۔ افسوس کہ یہ وہی حکومت ہے جو کووڈ کے بدترین دور میں ہاتھوں پر ہاتھ رکھے سو رہی تھی اور ملک میں آکسیجن اور اسپتال کی قلت کے سبب سینکڑوں لوگ کووڈ سے مچھر مکھی کی طرح سے ڈر رہے تھے۔ لیکن آپ ڈریے نہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت ہندوستان میں کووڈ کا ایسا کوئی خطرہ نہیں ہے جیسا سرکار شور مچا رہی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام لاکھوں کی تعداد میں راہول گاندھی کے مشن سے جڑتے چلے جائیں۔ اس لیے اب جہاں بھی یہ یاترا پہنچے وہاں اٹھیے اور بھارت کو جوڑنے کے مشن کے ساتھ راہول گاندھی کی یاترا میں شرکت کیجیے۔ کیونکہ ملک اور ملک والوں کو اس وقت ہندوتوا خطرے سے بچانے کا یہی واحد راستہ ہے۔