آر ایس ایس کی مسلم شاخ نے مرکز سے پی ایف ائی پر فوری امتناع کی مانگ کی ہے

,

   

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو یہ بتایاکہ پی ایف ائی پر مختلف ریاستوں میں امتناع عائد کیاگیاہے اور وہ بھی اس تنظیم پر امتناع عائد کرنے جارہے ہیں۔
نئی دہلی۔ پاپولر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف ائی) کے خلاف سنٹرل کی مختلف تحقیقاتی ایجنسیوں کی جانب سے کاروائی کے بعد ہر گذرتے دن کے ساتھ اس تنظیم پر امتناع کی آوازیں بلندہوتی دیکھائی دے رہی ہیں۔

مذکورہ مسلم راشٹریہ منچ جو راشٹریہ سیویم سیوک سنگھ سے وابستہ مسلم تنظیم ہے نے دیگر نیشنلسٹ تنظیموں کے ساتھ اجلاس کے بعد مرکزی حکومت کی جانب سے پاپولر فرنٹ آ ف انڈیاپر فوری امتناع عائد کرنے کی مانگ کی ہے۔

آ رایس ایس کی ایک مسلم وینگ نے مرکزی حکومت سے اس بات کا استفسار کیاہے کہ”اگر پی ایف ائی اس قدر خطرناک بن گئی ہے تو سابق میں ہی اس پر امتناع عائد کیوں نہیں کیاگیا؟اس تنظیم کے بینک کھاتوں کومنجمد کیوں نہیں کیاگیا؟کیوں ان کی جائیدادوں کو ضبط نہیں کیاگیا؟اس کے قائدین‘ ذمہ داران‘ اہلکاروں اورکارکنان کے خلاف تشدد سے متعلق واقعات میں ملوث ہونے پر سخت کاروائی کیوں نہیں کی گئی؟“۔

تاہم مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو یہ بتایاکہ پی ایف ائی پر مختلف ریاستوں میں امتناع عائد کیاگیاہے اور وہ بھی اس تنظیم پر امتناع عائد کرنے جارہے ہیں۔

دیگر نیشنلسٹ تنظیموں کے ساتھ ملاقات کے بعد مسلم راشٹریہ منچ کے قومی کنونیر محمد افضل اور شاہد اختر نے پی ایف ائی کوایس ائی ایم ائی نام کی اس وقت کی دہشت گرد تنظیم سے خطرناک قراردیا او رکہاکہ قومی تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے چھاپہ ماری کے دوران برآمد دستاویزات اس تنظیم پر امتناع کے لئے شواہد میں کافی ہیں۔

لہذا حکومت کو اس کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہوئے پی ایف ائی پر فوری امتنا ع عائد کرنا چاہئے۔

راشٹرایہ مسلم منچ کے میڈیا انچار شاہد سعید نے کہاکہ تمام شواہد پی ایف ائی کے خلاف میں ملے ہیں جس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے جسکو بیرونی ممالک سے فنڈس حاصل ہے اوران کی ریالیوں میں ”پاکستان زندہ باد“ کے نعرے لگائے جاتے ہیں۔