سال2011کے اسمبلی انتخابات میں126میں سے 18مسلم اکثریتی والوں پر جیت حاصل کرنے کے بعد مذکورہ اے ائی یو ڈی ایف آسام کی اہم اپو249یشن جماعت کے طور پر سامنے ائی ۔
گول پارا۔ کل ہند ڈیموکرٹیک فرنٹ( اے ائی یو ڈی ایف) سربراہ بدرالدین اجمل نے کہاکہ کانگریس کے ساتھ اتحاد اب تک واضح نہیں ہے اور ان کی پارٹی مجوزہ اپریل ‘ مئی کے لوک سبھا الیکشن میں سات سے اٹھ امیدوار کھڑا کرے گی۔
سال2011کے اسمبلی انتخابات میں126میں سے 18مسلم اکثریتی والوں پر جیت حاصل کرنے کے بعد مذکورہ اے ائی یو ڈی ایف آسام کی اہم اپو249یشن جماعت کے طور پر سامنے ائی ۔
مگر پچھلے ریاستی الیکشن میں ان کی تیرہ سیٹیں کم ہوئی تھیں ق۔ قومی سطح پر یوپی اے کے قیام کے باوجود ‘ مذکورہ اے ائی یو ڈی ایف ریاست آسام میں سابق کی ترون گوگوئی کی زی قیادت حکومت میں کا حصہ نہیں تھی۔
ریاست میں کانگریس کے قائدین اے ائی یو ڈی ایف کے ساتھ الائنس کے خلاف تھے‘ سیاسی جانکارو ں کے مطابق انہیں ریاست کے دیگر طبقات کی حمایت کھونے کا خدشہ تھا۔
سابق کی لوک سبھا کے لئے جہاں سے اجمل نمائندگی کرتے ہیں وہ دھوربی حلقے کے تحت آنا والے گول پارہ میں اجمل نے کہاکہ’’ اب تک کوئی وضاحت نہیں ہے۔
میں اس پربات نہیں ہوئی لہذا میں کچھ کہہ نہیں سکتا‘ اور نہ ہی میں کہہ سکتاہوں کہ ہم ایسا کریں گے‘ کیونکہ مجھے ان پر بھروسہ نہیں ہے۔
اگر میں کچھ کہوں گا تو وہ آگے ائیں گے او راس سے انکار کریں گے‘‘۔سال2014میں اے ائی یو ڈی ایف نے دھروبی کے علاوہ بار پیتا اور کریم گنج کی لوک سبھا سیٹ پر بھی جیت حاصل کی تھی۔
جب ریاست کے کانگریس چیف دیباباریتا سائی کیا سے اے ائی ڈی یو ایف کے ساتھ الائنس کی توقعات پر پوچھا گیا‘ تو انہو ں نے کہاکہ ’’ مجھے اس کے متعلق جانکاری نہیں ہے‘ ہماری قیادت اس کے متعلق کام کرے گی‘‘۔
اجمل نے کہاکہ آسامی حلقوں سے کانگریس صاف ہوگئی اور بی جے پی کو فروغ ملا۔انہو ں نے کہاکہ ’’ ہمیں ا س بات کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے کہ ہماری وجہہ سے ایک سیٹ بھی بی جے پی کو جانے نہیں دینا چاہئے‘‘۔