آسٹریلیائی یونیورسٹیز میں ہندوستان کی 6 ریاستوں کے طلباء پر پابندی

,

   

جعلی ویزا درخواستوں میں اضافہ پر کارروائی ، مودی کے دورہ آسٹریلیا پر واہ واہی ، طلباء کا آسٹریلیا میں داخلہ خطرہ میں!

نئی دہلی : وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ دورۂ آسٹریلیا میں مختلف شعبوں میں ہندوستان کی ترقی کی زبردست ستائش کی گئی اور ہندوستانی طلباء کی آسٹریلیاء میں تعلیم کے لئے بھاری تعداد میں آنے کی بھی تعریف کی گئی، لیکن اب مودی کے دورہ آسٹریلیا کے بعد ہندوستانی طلباء کے آسٹریلیا میں داخلہ پر پابندی کی بات سامنے آئی ہے ۔ پچھلے مہینے، کئی آسٹریلوی یونیورسٹیوں، جیسے وکٹوریہ یونیورسٹی، ایڈتھ کوون یونیورسٹی، ٹورینس یونیورسٹی، اور سدرن کراس یونیورسٹی، نے مبینہ طور پر کچھ ہندوستانی ریاستوں سے دھوکہ دہی کی درخواستوں میں واضح اضافہ سے نمٹنے کیلئے آسٹریلیائی نیونیورسٹیز نے ہندوستان کی 6ریاستوں کے طلباء پر پابندی عا ئد کردی ہے۔ میڈیا کے مطابق یونیورسٹیز نے ایجوکیشن ایجنٹس کو ہدایات بھیجی ہیں کہ وہ پنجاب، ہریانہ، گجرات‘ اتراکھنڈ، اتر پردیش اور جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے طلباء کی بھرتی نہ کریں۔دو مزید آسٹریلوی اداروں وکٹوریہ میں فیڈریشن یونیورسٹی اور نیو ساؤتھ ویلز میں ویسٹرن سڈنی یونیورسٹی نے جعلی ویزا درخواستوں کی تعداد میں اضافے کے درمیان بعض ہندوستانی ریاستوں کے طلباء کی بھرتی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔دی سڈنی مارننگ ہیرالڈ کے مطابق محکمہ داخلہ کی طرف سے کچھ ہندوستانی علاقوں سے ویزا کی درخواستوں سے انکار کیا جا رہا ہے۔ فیڈریشن یونیورسٹی کے ایجنٹوں کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ امید تھی کہ یہ ایک قلیل مدتی مسئلہ ثابت ہوگا لیکن اب یہ واضح ہے کہ ایک رجحان کے طورپر ابھر رہا ہے۔ پچھلے مہینے آسٹریلیا کی متعدد یونیورسٹیوں، جیسے وکٹوریہ یونیورسٹی، ایڈتھ کوون یونیورسٹی، ٹورینس یونیورسٹی اور سدرن کراس یونیورسٹی نے مبینہ طور پر بعض ہندوستانی ریاستوں سے دھوکہ دہی کی درخواستوں میں واضح اضافہ سے نمٹنے کیلئے اقدامات نافذ کئے تھے۔ یونیورسٹی کے پیغام میں کہا گیا کہ اس معاملے کے پیش نظر ہندوستان میں ان علاقوں سے بھرتی کو فوری طور پر روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یونیورسٹی کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کے دیگر تمام خطوں سے بھرتی معمول کے مطابق جاری رہے گی جیسا کہ فرسٹ پوسٹ نے اطلاع دی ہے۔ آسٹریلیا اور ہندوستانی وزرائے اعظم نے طلباء کی نقل و حرکت اور تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے تعلیم، تحقیق اور کاروبار میں تبادلے کو فروغ دینے کے لیے نقل مکانی اور نقل و حرکت کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ اس اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں گے اور ثقافتی اور علم کے اشتراک کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ بعض ذرائع نے صرف پانچ ریاستوں کا ذکر کیا جن میں گجرات شامل نہیں ہے ۔