آن لائن شاپنگ کیلئے بھی اب لازمی ہوسکتا ہے آدھار

   

حیدرآباد۔ 8 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) حالیہ عرصہ کے دوران نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک سے بھی آن لائن سامان منگوانے کے رجحان میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ لوگ اپنے گھروں اور دفاتر میں بیٹھ کر بیرونی ملکوں سے بھی اپنا مطلوبہ سامان آن لائن منگوا رہے ہیں۔ تاہم مرکزی حکومت کو ہندوستانی صنعت کے ذمہ داروں نے بتایا ہے کہ تحفہ تحائف کے نام پر بیرون ملک جو اشیاء (امپورٹیڈ سامان) بھیجا جارہا ہے، اس کا مقصد دراصل کسٹمس ڈیوٹیز سے بچنا ہے۔ ان حالات میں حکومت اس بات پر غور کررہی ہے کہ آن لائن امپورٹیڈ سامان منگوانے والوں کیلئے کچھ حدود مقرر کئے جائیں۔ ان پر کچھ شرائط عائد کی جائے تاکہ کسٹمس ڈیوٹیز کی ادائیگی سے بچنے کا امکان باقی نہ رہے لہذا بہت جلد آپ کو آن لائن سامان منگوانے کیلئے اپنا آدھار نمبر بھی دینا ہوگا۔ اس کے علاوہ ہر آدھار کارڈ پر صرف اور صرف 5,000 روپئے سے کم لاگتی گفٹس یا تحائف منگوائے جاسکتے ہیں۔ مرکزی حکومت نے ہندوستانی صنعت کے نمائندہ اداروں اور ریٹیلیرس کی شکایات کا جائزہ لینے کے بعد یہ بھی تہیہ کیا ہے کہ بیرونی ممالک بھیجے جانے والے گفٹس کو بھی جانچ کے دائرہ میں لایا جائے، خاص طور پر چین سے جو سامان آن لائن پہنچایا جاتا ہے، اس پر کڑی نظر رکھی جائے۔ یہ شکایات موصول ہوئی تھیں کہ چینی کمپنیاں کسٹمس ڈیوٹیز اور دوسرے محاصل سے بچنے کیلئے اپنے سامان کو گفٹ کی شکل میں ہندوستان بھیج رہی ہیں۔ حکومت ہند نے اس قسم کی چالاکی روکنے اور کسٹمس ڈیوٹی کے حصول کی خاطر بیرونی ای۔ کامرس پلیٹ فارمس اور اپلیکیشن بالخصوص چین سے اشیاء کی آن لائن خریداری پر نظر رکھنے اقدامات کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ آپ کو بتادیں کہ بیرونی ملکوں سے گفٹ کی شکل میں آنے والے 5,000 روپئے مالیتی اشیاء پر کسی قسم کی ڈیوٹی عائد نہیں کی جاتی بلکہ ایسی اشیاء کو کسٹمس ڈیوٹیز سے استثنی حاصل ہے۔ معتمد صنعت رمیش ابھیشیک کی قیادت میں معتمدین کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس نے حکومت کو مشورہ دیا کہ محکمہ مال کو کسٹمس ڈیوٹیز کے موجودہ قواعد و ضوابط کی جو خلاف ورزی ہورہی ہے، اس کی روک تھام کیلئے اقدامات کرے۔ اس قسم کا پہلا اجلاس ستمبر 2018ء میں منعقد کیا گیا تھا۔ اس گروپ نے ریوینیو ڈپارٹمنٹ سے سامان (گفٹس) بھیجنے والے ملک اور سامان بھیجنے والے کی نشاندہی کرے تاکہ مثبت سرگرمیوں کو پتہ لگانے میں آسانی ہو۔ ہندوستانی صنعت نے شکایت کی تھی کہ کلب فیکٹری، Ali Express اور شین 5,000 روپئے مالیتی تحفوں کچھ کسٹمس ڈیوٹیز نے استثنیٰ حاصل ہونے کا ناجائز فائدہ حاصل کررہے ہیں جس سے مقامی مینوفیکچررس اور ریٹیلرس کو بہت زیادہ نقصان ہورہا ہے۔ اس طرح کی درآمدات پر مکمل پابندی پر بھی غور کیا گیا لیکن ڈپارٹمنٹ آف انڈسٹریل پالیسی اینڈ پروموشن نے 5,000 روپئے مالیتی سامان تک حد مقرر کرنے کا مشورہ دیا۔ واضح رہے کہ چینی کمپنیاں مذکورہ آن لائن تجارت پلیٹ فارمس سے جو اشیاء ہندوستان روانہ کرتی ہیں، ان کی قیمت ہندوستان میں تیار کردہ اشیاء سے 50 تا 60 فیصد سستی بھی ہوتی ہیں جس کا راست نقصان ہندوستانی کمپنیوں کو ہورہا ہے۔