اب ہندوتوا انتہا پسندوں کی ناپاک نظر اجمیر درگاہ پر

,

   

اجمیر: ہندوتوا انتہاپسندوں نے اب اپنی ناپاک نظریں اجمیر درگاہ پر کی ہے۔ وہ اب اس مقام کو ’مندر‘ قرار دینے کی تیاری کررہے ہیں۔ مہارانا پرتاپ سینا نے اجمیر درگاہ کو ہندوؤں کا مقدس مقام قرار دیا ہے۔ ہندو گروپ دعویٰ کررہا ہے کہ اجمیر درگاہ دراصل ایک ہندو مندر تھا۔اجمیر میں ہندو دائیں بازو کی ’مہارانا پرتاپ سینا‘ کے صدر راج وردھن سنگھ پرمار نے کہا کہ اجمیر کی درگاہ ایک ’مقدس ہندو مندر‘ ہے۔ دراصل کچھ روز قبل ہندوتوا ویب سائٹ ہندو پوسٹ میں ایک متنازعہ مضمون شائع ہوا تھا جس کا عنوان ‘اجمیر میں معین الدین چشتی کی درگاہ کمپلیکس تباہ شدہ ہندو اور جین مندروں کے اوپر تعمیر ہے؟’ تھا۔مہارانا پرتاپ سینا نے ان ہندوؤں پر بھی اپنی ناراضگی ظاہر کی جو یہاں درگاہ کی زیارت کرنے آتے ہیں۔ ہندوتوا گروپ نے کہا کہ ’کوئی بھی ہندو جو اجمیر میں خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ پر آتا ہے وہ دراصل ایک قدیم مہادیو مندر کی بے حرمتی اور تباہی کا جشن منا رہا ہے۔ نہ صرف مقبرہ، بلکہ درحقیقت پورا کمپلیکس ہندو اور جین مندروں کے باقیات کے اوپر بنایا گیا ہے جو مسلم حملہ آوروں نے منہدم کر دیا تھا‘۔گروپ کے ذمہ دار راج وردھن سنگھ پرما نے راجستھان کے وزیراعلی بھجن لال شرما کو اس معاملہ میں خط بھی لکھا ہے۔ انہوں نے خط لکھ کر حکومت سے اجمیر درگاہ کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا۔صوفی بزرگ حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ کی درگاہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی علامت بن گئی ہے یہاں کروڑوں عقیدت مند بلا لحاظ مذہب و ملت حاضری دیتے ہیں اور روحانی سکون حاصل کرتے ہیں۔وہیں درگاہ کمیٹی کے ذمہ داروں نے تمام دعوو?ں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ درگاہ صدیوں سے اتحاد اور روحانیت کی علامت رہی ہے۔کمیٹی کے چیئرمین امین پٹھان نے کہا کہ مہارانا پرتاپ سینا کے دعوے درست نہیں ہیں کیونکہ درگاہ کے اندر کوئی آرٹ ورک یا نشان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’درگاہ ایک مقدس جگہ ہے جس پر تمام مذاہب کے لوگوں کا عقیدہ ہے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اس کی شبیہ خراب کرنے کیلئے ایسی گمراہ کن باتیں کہی جارہی ہیں جو ایک سازش ہے‘۔ انہوں نے حکومت سے ایسے لوگوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ بھی کیا۔