رورکی میں کشیدگی کے پیش نظر جہاں پر 16اپریل کے روز فرقہ وارانہ تشدد انجام پایاتھا‘ دائیں بازو تنظیم کالی سینا نے مسلمانوں کواگر شکست نہیں دی گئی تو تشدد اور ”شدت کے ساتھ احتجاج کرنے کا بھی اعلان کیاہے۔
رورکی کے بھگوان پوراعلاقے کے دادا جلال پور گاؤں میں ایک شوبھا یاترا کے دوران ایک مسجد کے سامنے مخالف مسلمان نعرے لگائے جانے کے بعد 16اپریل کو ہندو مسلم فسادات پیش ائے تھے۔
چار دنوں بعد 20کے روز دائیں بازو ہندد گروپس داداجلال پور گاؤ میں اکٹھا ہوئے اور ہنومان چالیسا پڑھتے ہوئے بھگوان پور ٹول پلازہ کی طرف پیش قدمی کی۔ نسل کشی کے اعلان کرنے والے شراکت دار وں میں سے ایک راجیو جوشی نے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ کو دھمکی دی اور کہا کہ”اگر ان مسلمانوں پر ظلم وستم نہیں کیاگیا‘ اگر انتظامیہ نے انہیں دفن نہیں کیا‘ پھر کالی سینا یہاں ائے گی اور ہندوستان بھر میں شدید احتجاج کیاجائے گا“۔
اس دھمکی پر مشتمل ویڈیو مندرجہ ذیل ہے
ایک او رویڈیو میں ایک سوامی جس کا نام دنیش آنند ہے کہ کیمرہ پر بات کرتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ”ہم اتراکھنڈ کو ایک اورکشمیر بننے نہیں دے سکتے ہیں“۔
رورکی میں کیاہوا تھا۔
ایک شوبھا یاترا کے دوران16اپریل کے روز رورکی میں ہندوؤں او رمسلمانوں کے درمیان میں ایک فرقہ وارانہ تشدد کا واقعہ پیش آیاتھا۔مذکورہ جلوس دادا جلال پور میں ایک مسجد کے قریب جب پہنچا تو بھاری آواز کے ساتھ میوزیک اور ڈی جے بجایاگیاتھا۔
جب مسلمانوں نے ان سے کہاکہ جلوس کو آگے لے کر جائیں یہاں پر افطار کا وقت ہے تو جلوسیوں نے اس بات کو نظر انداز کردیا۔جس کے نتیجے میں پتھر بازی شروع ہوئی اور گاڑیوں کو جلادیاگیاتھا۔
اب تک 14مسلمانوں کو گرفتار کرکے عدالتی تحویل میں بھیج دیاگیاہے۔ مسلمانوں کے خلاف بھڑکاؤ تقریروں کے معاملے میں اب تک کسی کو بھی گرفتار نہیں کیاگیاہے۔