اترپردیش میں آزادی کے جیالوں کیلئے کوئی جگہ نہیں

   

’’میں بھی رانی چنیا اماں‘‘ مہم، سرکردہ خواتین کے قافلہ کو پروگرام منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی گئی

حیدرآباد۔17۔مارچ(سیاست نیوز) اتر پردیش کی سرزمین پر برطانوی سامراجیت کے خلاف جدوجہد کرنے والوں اور دستور ساز کمیٹی میں شامل آزادی کے جیالوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے!رانی چینا اماں کے متعلق ہندستانیوں میں شعور اجاگر کرنے کے علاوہ ہندستانی خواتین میں ہندستانی تاریخ کی بہادرخواتین کے متعلق تفصیلات سے واقف کرواتے ہوئے ان کے راستہ پر چلنے اور دستور کے تحفظ اور اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے جاری جدوجہد کے سلسلہ میں ’’میں بھی رانی چینا اماں‘‘ مہم کے دوران آج جب ملک کی سرکردہ خواتین کا قافلہ اترپردیش پہنچا تو انہیں وہاں پروگرام منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ پریاگ راج ’الہ آباد‘ میں اس پروگرام کے دوران ایک تصویری نمائش کے انعقاد کے علاوہ شعور بیداری کے سلسلہ میں جلسہ عام منعقد کیا جانا تھا۔ منتظمین کے مطابق اس پروگرام میں 600 سے زائد خواتین شرکت کرنے والی تھیں لیکن پروگرام سے چند گھنٹے قبل پولیس انتظامیہ کی جانب سے انہیں اس بات سے واقف کروایا گیا کہ اس پروگرام کیلئے منتظمین کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ شبنم ہاشمی ‘ ایڈوکیٹ روی کرن جین‘ اویناش مشرا‘ محترمہ لینا دابے رو کے علاوہ دیگر نے آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی اور کہا کہ حکومت اترپردیش خواتین سے خوفزدہ ہے اور ان میں شعور بیدار ہونے کی صورت میں ان کی کیا حالت ہوگی اس کا اندازہ ہوچکا ہے۔ شبنم ہاشمی نے کہا کہ ریاست اترپردیش میں برطانوی سامراجیت کے خلاف جدوجہد کرنے والی خواتین کی تصویری نمائش کرنے کیلئے جگہ موجود نہیں ہے اور اس طرح کے پروگرامس کو روکتے ہوئے حکومت اپنی سفاک ذہنیت کو آشکارکر رہی ہے۔3
سماجی جہدکاروں نے حکومت کی جانب سے اجازت دینے سے انکار کئے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس طرح کے نظریات جو سامراجیت اور آمریت کے خلاف ہیں انہیں فروغ دینے سے روک رہی ہے ۔3