اترپردیش میں صحیفہ نگاروں کیخلاف کارروائیوں میں شدت

   

اسکولوں میں غیر معیاری غذا ، بدعنوانیوں کو بے نقاب کرنے والے جرنلسٹس کی گرفتاریاں
لکھنو۔20 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) صحیفہ نگاروں کے تحفظ کی ایشیائی کمیٹی (سی پی جے ) نے شکایت کی ہے کہ ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں 31 اگست سے مختلف شکایات اور مقدمات کے ضمن میں صحیفہ نگاروں کی گرفتاریوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ سی پی جے نے کہا کہ مرزا پور پولیس نے 31 اگست کو ایک ہندی اخبار جن آدیش ٹائمس کے رپورٹر پون جیسوال کے خلاف بشمول مجرمانہ سازش، سرکاری ملازمین کی خدمات سے روکنے، دھوکہ دہی وغیرہ کے مقدمات درج کئے۔ جیسوال کا قصور صرف یہی تھا کہ انہوں نے ایک اسکول میں طالبہ کو محض روٹی اور نمک جیسی غیر معیاری غذاء کی فراہمی کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کیا تھا۔ جیسوال کے ایڈیٹر ونیت وجئے نے سی پی جے سے فون پر کہا کہ جس پر اس اسکول پرنسپال کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے مقامی انتظامیہ نے اس اسکینڈل کو بے نقاب کرنے والے صحیفہ نگار کے خلاف ہی کارروائی کردی۔ سی پی جے نے اس واقعہ پر مرزا پور کے مجسٹریٹ انوراگ پٹیل سے تبصرہ کی درخواست کی لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔ تاہم انہوں نے 3 ستمبر کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران الٹا جیسوال کے ارادوں پر سوال اٹھایا اور کہا کہ جیسوال اگر پرنٹ میڈیا کے رپورٹر ہیں تو انہیں ویڈیو بنانے کی کیا ضرورت تھی وہ صرف تصویر لیتے تو ٹھیک تھا۔ مقامی انتظامیہ نے پون جیسوال کو خاموش رہنے کے لیے کہتے ہوئے 7 ستمبر کو جن آدیش ٹائمز کے ایک اور صحیفہ نگار سنتوش جیسوال کو گرفتار کرلیا اور اعظم گڑھ مجسٹریٹ کے حکم پر 11 ستمبر کو رہائی عمل میں آئی۔ ان الزامات پر جیسوال ایک سرکاری اسکول گئے کہ وہاں بچوں سے زبردستی صفائی کے کام کئے جارہے ہیں، پرنسپال سے ان کی بحث ہوگئی۔ انہوں نے پولیس کو طلب کرلیا۔

پرنسپال اور جیسوال کو پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا۔ مقامی پولیس اسٹیشن کے افسر شیوکمار نے جیسوال کے خلاف مجرمانہ سازش، دھوکہ دہی، سرکاری ملازمین کو خدمات کی انجام دہی سے روکنے کے الزامات کے تحت مقدمات درج کرلیا۔ جیسوال نے قبل ازیں اس پولیس افسر کے خلاف بھی ایک خبر شائع کی تھی۔ علاوہ ازیں 7 ستمبر کو صلع بچنور میں ان پانچ صحیفہ نگاروں کے خلاف ایک مقدمہ درج کرلیا گیا۔ انہوں نے ذات پات کے تعجب کے بارے میں ایک خبر شائع کیا تھا۔ پولیس نے دینک جاگرن کے ایک رپورٹر اشیش تومڑ نیوز 18 کے ایک براڈ کاسٹر شکیل احمد اور دیگر تین صحافیوں ک خلاف مجرمانہ ہنگامہ آرائی، دھمکی اور مخاصمت پھیلانے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔ پولیس نے دعوی کیا ہے کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ صحیفہ نگاروں نے کچھ غلطی کی تھی لیکن انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق الزام لگانے والوں میں سے ایک نے اعتراف کیا کہ اس نے پریس کے دبائو کے نتیجہ میں غلط بیان دیا تھا۔