اترپردیش پر کون حکومت کریگا؟

,

   

اکھیلیش کہتے ہیں‘ ووٹر جس نے تکثیرت کی قسم کھائی ہے
جیت ہو یا ہار‘ اترپردیش اسمبلی انتخابات میں سکیولر رائے دہندوں کے لئے سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھیلیش یادو ہی ہیں جو غیر متنازعہ فاتح کے طو رپر کھڑے ہیں۔ اس نوجوان سیاست دن نے اپنی تمام خامیوں پر قابو پاتے ہوئے قابل رشک ہمت اور جذبے کا مظاہرہ کیاہے کیونکہ اس نے ایک جامع انتخابی حکمت عملی پر اکیلے کام کیاجس نے سکیولر رائے دہندوں کے اور دل اور جذبے دونوں کو اپنا گرویدہ بنالیا۔

اپنی جانب سے 100فیصد پیش کرتے ہوئے اترپردیش میں اکھلیش حوصلہ اور خیر سگالی کے امیدبن کر ابھرے ہیں‘ خاص طور پر یوگی ادتیہ ناتھ کی پانچ سالہ عامرآنہ حکومت میں یوگی کی پھیلائی ہوئی نفرت او رفرقہ وارنہ تقسیم کی سیاست کا شکار ہوئے ہیں وہ اور ریاست کے اقلیتوں‘ او بی سی طبقات کے لئے اکھیلیش یادو ایک امیدکی کرن بن کر ابھرے ہیں۔

ایکزٹ پول کے نتائج بلکہ ایس پی اتحاد کے برعکس ہیں۔ تاہم سروے کے ناموافق نتائج ان کی اکھیلیش کی مقبولیت پر ہر گز اثر انداز نہیں ہوسکیں گے جس میں درحقیقت بے پناہ اضافہ ہوا ہے‘ سوشیل میڈیاپلیٹ فارمس پر یہ بات تیز ی کے ساتھ گشت کررہی ہے وہ جادوائی نمبر حاصل کریں گے اور ایک فاتح کے طور پر ابھریں گے۔

چوبیس کروڑ سے زائد یوپی والوں کے لئے پیر کی رات سے ایکزٹ پولیس نے بے اعتمادی‘ مایوسی‘ غصے او رمتزلزل تشویش کے جذبات کو جنم دیاہے‘ جبکہ بی جے پی کیمپ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

اس پول میں اترپردیش کے اندر بی جے پی کو بھاری اکثریت سے فاتح کے طور پر دیکھایاجارہا ہے۔ جبکہ بھگوا حامی کے اعلان ”اب کی بار یوگی سرکار“ کا جو نعرے لگارہے ہیں ان سے اکھیلیش یادو کے ایس پی اتحاد کو کافی دور دیکھایاجارہا ہے۔


ایکزٹ پول پر عوام کاردعمل
وراناسی میں ایک اسکول ٹیچر کے خدمات انجام دینے والے نسیم نے سروے پر جو ردعمل دیا ہے وہ کچھ اسطرح کا ہے کہ”سب سے پہلے میں اس بات کو تسلیم نہیں کرتا یہ ایکزٹ پولس حقیقی سروے کی بنیاد پر ہیں۔

یہ ایسا لگ رہا ہے کہ بی جے پی کی تشہیر کے لئے کروڑ ہا روپئے لینے والے گودی میڈیاکی کارستانی ہے“۔

انہوں نے وضاحت کی کہ بی جے پی کے اقاؤں کی جانب سے تشہیر کے لئے ملے کروڑ ہاروپئے کے شکریہ کے طور پر یہ بتایاجارہا ہے۔

ایک ڈیجیٹل میڈیا ماہر انل نے مزیدکہاکہ اس سروے کو منظرعام پر لانے سے قبل اسٹاک او رشیئر مارکٹ کے نشیب وفراز کو مدنظر رکھا گیا ہے۔

سماج وادی پارٹی کو ووٹ دینے او رایکزٹ پول سے مایوس پون نے کہاکہ ”یہاں چمتکار بھی ہوتے ہیں اور10مارچ کوچمکتار ہی ہوگا“۔

پون نے کہاکہ ”سلام ہے اکھیلیش یادو جو جنھوں نے یوپی میں بی جے پی کے پانچ سالہ دور میں جو فرقہ وارانہ نفرت پھیلائی ہے اس کو صاف کرنے کے لئے انتھک کوششیں کی ہیں“۔پون کا ماننا ہے کہ یوگی کی زبان دارزی‘ ذاتی الزامات کا نہایت دانشمندی اورخوش اسلوبی کے ساتھ اکھیلیش نے جواب دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اکھیلیش کی جگہ کوئی ہوتا تو وہ برہمی کے ساتھ جواب دیتا مگر اکھیلیش نے نہایت ٹھنڈی دماغ سے کام لیاہے۔

اس سے انہیں بہت ساری مقبولیت اور ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ مگر اب کے لئے ردعمل کے لئے بہترین راستہ خاموشی ہے اور اکھیلیش نے پہلے ہی اپنے ترجمانوں کو ہدایت دیدی ہے کہ وہ میڈیابائیٹس اور انٹریوز سے دور رہیں

YouTube video

ای وی ایم کے کھلنے کا ریاست کے اندر اور باہر بے چینی سے انتظار ہے‘ چونکہ بی جے پی کے مبینہ غلط کھیل کی قیاس آرائیاں چل رہی ہیں تو ایس پی حامی او ران کے ساتھ پارٹنرس محتاط الفاظ کے استعمال کو ترجیح دے رہے ہیں اور کافی چونکا بھی دیکھائی دے رہے ہیں۔