اترپردیش کی جیلوں میں بند 200کشمیریوں کو بھول نہیں سکتی:نائلہ

   

سری نگر21فروری (سیاست ڈاٹ کام ) معروف مصنفہ ڈاکٹر نائلہ علی خان نے ملک کی مختلف ریاستوں کے جیلوں میں مقید 2 سو کشمیری نوجوانوں اور ان کے اہل خانہ کی حالت زار پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں سے بیشتر اپنے کنبوں کے واحد کفیل تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مقید نوجوانوں کے افراد خانہ کے پاس اپنے لخت ہائے جگر کی ملاقات کے لئے بیرون وادی سفر کرنے کے لئے زاد راہ تک نہیں ہے ۔نائلہ علی خان جموں وکشمیر کے قد آور سیاسی لیڈر مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے خانوادے کی چشم و چراغ ہیں۔ اوکلاہما یونیورسٹی امریکہ جیسی عالمی شہرت یافتہ دانشگاہوں میں درس و تدریس کے فرائض انجام دینے کے علاوہ انہوں نے کئی کتابیں تصنیف کی ہیں۔موصوف مصنفہ نے اپنے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا: ’میں جموں کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ، سابق قانون سازوں اور ایک سابق آئی اے ایس افسر کی پی ایس اے کے تحت حراست کی سخت مذمت کرتی ہوں تاہم میں ان 2 سو کشمیری نوجوانوں، جو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے ) کے تحت بند ہیں، کو بھی نہیں بھول سکتی ہوں جو وادی کے باہر جیلوں میں مقید ہیں‘۔بیرون وادی کے جیلوں میں مقید دو سو کشمیری نوجوانوں اور ان کے اہل خانہ کی حالت زار پر اظہار افسوس کرتے ہوئے نائلہ نے کہا: ’ان محبوس نوجوانوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو اپنے کنبوں کے واحد کفیل ہیں، ان کے اہل خانہ انتہائی کسمپرسی کی حالت میں ہیں، ان کے پاس اتر پردیش جہاں ان کے بچے بند ہیں، جیسی ریاستوں کا سفر کرنے کے لئے وسائل نہیں ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ (محبوس کشمیریوں کے اہل خانہ) اپنے لخت ہائے جگر کے نامعلوم مستقبل کے بارے میں فکر مندی اور تذبذب کے اتھاہ بھنور میں پھنس گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق وادی کے باہر جیلوں میں مقید کئی نوجوانوں کے اہل خانہ اپنے لخت ہائے جگر کی ملاقات کو جانے کے لئے جہاں وسائل نہ ہونے کی وجہ سے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوئے ہیں وہیں کئی محبوس نوجوانوں کے والدین مختلف نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہوئے ہیں۔محبوس نوجوانوں کے والدین کا کہنا ہے کہ اپنے لخت ہائے جگر کی تلاش و انتظار میں ہماری تمام متاع حیات لٹ گئی اب صحت ہے نہ پیسہ ہے کہ دور دراز ریاستوں کا سفر کرکے ان کے ساتھ ملاقی ہوسکیں۔