سیما نے جمعرات کے روز متاثرہ کی فیملی سے ملاقات کی کوشش کی مگر پولیس نے انہیں ملاقات کرنے سے روک دیا۔
اترپردیش۔نربھیا کے نام سے پہچانے جانے والے 2012دہلی عصمت ریزی متاثرہ کی وکیل سیما کشواہا اب ہتھرس متاثرہ کا کیس لڑیں گی۔
سیما نے جمعرات کے روز متاثرہ کی فیملی سے ملاقات کی کوشش کی مگر پولیس نے انہیں ملاقات کرنے سے روک دیا۔
انہوں نے رپورٹرس کو بتایاکہ”فیملی سے ملاقات کے بغیر میں ہتھرس چھوڑ کر نہیں جاؤں گی۔
انہوں نے ان کی طرف سے قانونی چارہ جوئی کے لئے کھڑے ہونے کی مجھ سے درخواست کی ہے مگر انتظامیہ مجھے ان سے ملاقات کی منظوری نہیں دے رہا ہے“
انہوں نے کہاکہ وہ متاثرہ کے بھائی سے رابطہ میں ہیں۔
کشواہا مذکورہ 23سالہ پیرامیڈیکل اسٹوڈنٹ کی فیملی وکیل تھیں جس کی دہلی میں چلتی بس میں 16ڈسمبر2012کے رات اجتماعی عصمت ریزی چھ لوگوں نے کی تھی جس میں ایک نابالغ بھی تھا۔
مذکورہ عورت کی موت سنگا پور کے اسپتال میں ہوگئی تھی۔
سال2012کے نربھیااجتماعی عصمت ریزی اورقتل معاملے میں تمام چاروں کو سزا سنائی گئی تھی‘ اکشے سنگھ ٹھاکر‘ پوان گپتا‘ ونئے شرما‘ اور مکیش سنگھ کو اسی سال مارچ میں پھانسی پر لٹکادیاگیاتھا۔
ہتھرس کی یہ 19 سالہ دلت لڑکی منگل کے روز دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں علاج کے دوران فوت ہوگئی‘ جہاں پر پیر کے روز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میڈیکل کالج سے علاج کے لئے متاثرہ کو لایاگیاتھا۔
حکومت نے تین رکنی ایس ائی ٹی کی تشکیل دی ہے تاکہ معاملے کی جانچ کی جاسکے او رکہاکہ اس کو فاسٹ ٹریک پر چلایاجائے گا۔ تمام چاروں ملزمین کو گرفتار کرلیاگیاہے
یوٹیوب پر نربھیا عصمت ریزی کیس کا مشاہدہ کریں
ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل (لاء اینڈ آرڈر)پرشانت کمار نے کہاکہ دہلی میں ڈاکٹرس کی جس ٹیم نے پوسٹ مارٹم کیاہے ان کا کہنا ہے کہ موت گردن پر لگی چوٹ کی وجہہ سے ہوئی ہے اور عصمت ریزی کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے