اجئے مشرا کی برطرفی کی مانگ کے ساتھ پرینکا گاندھی نے خاموش احتجاج کی قیادت کی

,

   

لکھنو۔کانگریس قائدین نے پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا کی قیادت میں پیر کے روز ایک خاموش احتجاج کا انعقاد عمل میں لاتے ہوئے لکشمی پور کھیری واقعہ کے ساتھ مرکزی وزیر اجئے مشرا کے تار جڑنے کے پیش نظر ان کی برطرفی کی مانگ کی ہے۔

مذکورہ منسٹر کے بیٹے اشیش مشرا کو ہفتہ کے روز اترپردیش پولیس نے 3اکٹوبر کے روز پیش ائے تشدد کے واقعہ میں گرفتار کرلیاہے جس میں اٹھ لوگ بشمول چارکسان ہلاک ہوگئے ہیں۔

ہفتہ کے رات دیر گئے انہیں عدالت میں بھیجا گیا جہاں سے اشیش کو14دنوں کی عدالتی تحویل میں بھیج دیاگیاہے۔پارٹی کے ایک ترجمان نے کہاکہ مرکزی وزیر کی برطرفی کامطالبہ کرتے ہوئے مجسمہ گاندھی کے سامنے کانگریس قائدین نے ’مون ورت‘ کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ کانگریس ورکرس او رقائدین بشمول ریاستی صدر اجئے کمار لالو‘ پارٹی قانون ساز اسمبلی لیڈر اردھنا مشرا‘ قانون ساز کونسل قائددیپک سنگھ اور دیگر جی پی او پارک پہنچے اوربعد میں پرینکا گاندھی کے ساتھ شامل ہوگئے ہیں۔

مذکورہ پارٹی نے معاملے کی شفاف او رآزانہ تحقیقات کویقینی بنانے کے لئے مذکورہ وزیرکی برطرفی کی مانگ کی ہے۔

اتوار کے روز وارناسی میں ایک ریالی سے خطاب کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہاتھا کہ ”کانگریس ورکرس کو جیلوں میں بند کردیں یا انہیں پیٹیں کسی کو کوئی خوف نہیں ہے۔

ہم مرکزی وزیر کے استعفیٰ تک اپنے جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ ہماری پارٹی نے ملک کی آزادی کے لئے جدوجہد کی ہے۔

ہمیں کوئی خاموش نہیں کرسکتا ہے“۔تاہم یوپی کے وزیر سدھارتھ ناتھ سنگھ نے کہاکہ قانون اپنا کام کرے گا اورکسی بھی قسم کے دباؤ کا اس پر اثر نہیں پڑے گا۔

سنگھ نے کہاکہ اگر کانگریس قائدین ’مون ورت‘ پر بیٹھنا چاہتے ہیں اور احتجاج کرنا چاہتے ہیں وہ کریں جو ان کا جمہوری حق ہے۔

من موہن سنگھ کا مذاق اڑاتے ہوئے یوپی حکومت کے ترجمان نے کہاکہ ایک وزیراعظم تھے جو10سالوں تک ’مون برت“ پر تھے۔

سنگھ نے استفسار کیاکہ راجستھان او رچھتیس گڑھ میں کیوں احتجاج نہیں کرتے جہاں دلتوں او رکسانوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔