اجودھیا زمین تنازعہ فیصلہ کے بارے میں جانیں سپریم کورٹ کے فیصلے کی کچھ اہم نکات

,

   

سپریم کورٹ نے 100سال پرانے مقدمہ کا فیصلہ آج سنا ہی دیا، چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت میں یہ فیصلہ سنایا گیا، آئینی بینچ کے اتفاق رائے سے یہ فیصلہ سنایا گیا۔

اس فیصلے سے جڑی چند خاص باتیں ملاحظہ ہوں۔۔۔

متنازع زمین رام للاوراجمان کو دی گئی۔

مندر کی تعمیر کےلیے حکومت ایک ٹرسٹ تعمیر کریں۔

اور حکومت صرف تین مہینے میں منصوبہ بنائیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ٹرسٹ تین مہینے کے اندر منصوبہ تیار کرۓ۔

متنازعہ زمین شری رام جنم بھومی نیاس کو دی جائے گی اور سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی کسی جگہ پانچ ایکڑ زمین فراہم کی جاۓ۔ زمین دی جائے گی۔ گربھ گرہ اور مندر کے احاطے کا باہری حصہ رام جنم بھومی نیاس کے حوالے کیا جائے گا۔

متنازع جگہ کے بارے میں انکے پاس بہت سی دلیلیں ہیں، بھگوان شری رام کی پیدائش ہندؤں کے عقیدہ کا معاملہ ہے، اس پر کوئی اختلاف نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ۔۔۔

2.77 ایکر جو اصل ہے اس پر قبضہ مسلمانوں کا رہیگا۔ عدالت عقائد پر نہیں بلکہ شواہد اور ثبوت پر فیصلہ دیتی ہے۔

اندرونی حصہ متنازع ہے، ہندو فریق نے باہری حصہ پر دعوی ثابت کیا ہے۔