تاہم مشرا نے انڈین ایکسپریس کو بتایاکہ وہ اتوارکے روزموج پور گئے تھے کیونکہ وہاں پر لوگ سڑکیں بند کررہے تھے۔ انہو ں نے کہاکہ ”میں نے کچھ بھڑکاؤ نہیں کہا‘ اگر میں نہیں جاتا تو چیزیں ہوسکتی ہیں بے قابو ہوجاتی ہیں“
نئی دہلی۔چونکہ پیر کے روز نارتھ ایسٹ دہلی کے مختلف حصوں میں تشدد پھوٹ پرنے کے بعد سے بی جے پی لیڈر کپل مشرا کے خلاف کاروائی کی مانگیں بڑھ گئی ہیں‘ مذکورہ لیڈر نے کہاکہ انہیں اتوار او رپیر کے روز پیش ائے تشدد کا مورد الزام نہیں ٹہرایا جاسکتا ہے۔
جعفر آباد میٹرو اسٹیشن کے تحت آنے والے مخالف سی اے اے احتجاج کے خلاف اتوار کی دوپہر مشرا نے ایک احتجاجی ریالی نکالی تھی‘ جس کے ایک راستے کو احتجاجیوں نے روک دیاتھا۔
مشرا نے پولیس کو احتجاج برخواست کرنے کے لئے تین دن کا وقت دیا‘ جس میں ناکامی کے بعد انہوں نے ”پولیس کی بھی ایک بات نہ سننے کا“ انتباہ دیاتھا۔
https://twitter.com/KapilMishra_IND/status/1231544492596981760?s=20
ایل جی انل بیجل کے ایک ٹوئٹ پر اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے اے ائی سی سی کی قومی ترجمان شرمیستا مکھرجی نے پیر کے روز مشرا کی گرفتاری کامطالبہ کیاتھا۔
تاہم مشرا نے انڈین ایکسپریس کو بتایاکہ وہ اتوارکے روزموج پور گئے تھے کیونکہ وہاں پر لوگ سڑکیں بند کررہے تھے۔ انہو ں نے کہاکہ ”میں نے کچھ بھڑکاؤ نہیں کہا‘ اگر میں نہیں جاتا تو چیزیں ہوسکتی ہیں بے قابو ہوجاتی ہیں“۔
پیر کے روز تشدد کے متعلق بات کرتے ہوئے مشرا نے کہاکہ ”جو احتجاج پر بیٹھے ہیں وہی اس کے پیچھے ہیں۔
انہوں نے یہ کام ٹرمپ کی ریالی کے پیش نظر کیاہے۔ یہ منظم کام ہے۔ یہ یکطرفہ نہیں ہے اس کی پہل سڑکوں پر بیٹھے لوگوں نے کی ہے“۔
درایں اثناء بی جے پی کے دہلی چیف منوج تیواری نے سازش کا اشارہ دیا۔
انہوں نے کہاکہ ”اچانک کیا ہوگیاجبکہ بات چیت جاری ہے‘ اچانک یہ لوگ سڑکوں پراتر گئے۔ یہ ملک کی شبہہ کو بگاڑنے کے مقصد سے کیاگیا کام ہے“۔