احترامِ اہلبیت اطہار

   

حضرت عقبیٰ بن حارث روایت کرتے ہیں کہ:’’میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گلی میں جارہے ہیں اور سیدنا امام حسن علیہ السلام کو اپنے کندھوں پر اُٹھا رکھا ہے اور کہہ رہے ہیںکہ مجھے اپنے باپ کی قسم! حسن، مصطفی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شبیہ ہے، علی تمہاری شبیہ نہیں ہے۔ حضرت علی یہ سن کر ہنس دیئے‘‘۔ (صحیح بخاری)

سوال یہ ہے کہ کندھوں پر اٹھا کر کیوں چل رہے ہیں؟ ان کے اپنے بیٹے بھی تھے۔ میں نے زندگی میں کسی کتاب میں نہیں پڑھا کہ وہ اپنے بیٹوں کو کندھے پر اٹھا کر گلیوں میں چل رہے ہوں۔ نواسہ مصطفی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اٹھا کر چل رہے ہیں، کیوں؟ اس لئے کہ مصطفی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا تھا کہ وہ حسن و حسین کو کندھوں پر بٹھا کر گلی میں چلتے ہیں۔ گویا وہ سمجھتے تھے کہ حُب رسول کا تقاضا یہ ہے کہ جس سے مصطفی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے محبت کی اس سے ہم بھی محبت کریں۔ جس کو مصطفی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کندھے پر بٹھایا اسے ہم بھی کندھے پر بٹھائیں۔دوسری روایت میں ہے کہ ایک کندھے پر امام حسن علیہ السلام کو اور ایک پر امام حسین علیہ السلام کو بٹھا کر گلی میں چل رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ خدا کی قسم حسن اور حسین علی کی نہیں بلکہ مصطفی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شبیہ ہیں۔ایک روایت میں ہے کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ خدا کی قسم رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قرابت مجھے اپنی قرابت سے زیادہ پیاری ہے۔