اردو زبان ، سچے خدمت گذار سے محروم

   

ممتاز شاعررحمن جامی کے انتقال پر ظہیرآباد میں تعزیتی اجلاس

ظہیرآباد ۔ اردو دنیا کے ممتاز و کہنہ مشق حیدرآبادی شاعر جناب رحمن جامی کے سانحہ ارتحال سے اردو ادب ایک سچے خدمت گذار اور معتبر شخصیت سے محروم ہوگیا ہے اور یہ خلاء مشکل سے ہی پورا ہوسکتا ہے ۔ صدر لٹریری فورم ظہیرآباد سعداللہ خان سہیل نے آج جناب رحمن جامی کے انتقال پر لفظ کے دفتر واقع ہوٹل سیف ظہیرآباد میں منعقدہ تعزیتی نشست میں ان لفظوں کو استعمال کرتے ہوئے اظہار تعزیت کیا ۔ صدر لفظ نے مزید کہا کہ رحمن جامی نے اردو شاعری کو ایک نئی جہت عطا کی تھی ۔ علم عروض میں مہارت کے علاوہ انہیں زبان و بیان پر مکمل دسترس حاصل تھا وہ ایک حساس طبعیت کے مالک تھے ۔ کبھی کبھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر چھوٹے بچوں کی طرح روٹھ جاتے لیکن انہیں منانے کی ضرورت بھی نہیں پڑتی وہ خود مان جاتے ۔ ہمیشہ نزاعی معاملات سے کوسوں دور رہے شعراء میں گروہ بندی کو پسند نہیں کیا البتہ متشاعروں سے نفرت کرتے ۔ ان کے شاگردوں کا ایک لامتناہی سلسلہ ہے ۔ امید ہے ان کے شاگرد روش جامی کو برقرار رکھتے ہوئے اردو ادب کی خدمت میں منہک رہیں گے ۔ آخر میں لیٹریری فورم کے معتمدعمومی حافظ نظام الدین عازم نے رحمن جامی کیلئے دعائے مغفرت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ ان کے درجات بلند کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے ۔ اس تعزیتی نشست میں محمد ضمیرالدین ایڈوکیٹ ، ڈاکٹر نوید عبدالجلیل ، غوث الدین نظامی ، فیض عباسی ، محمد ادریس و دیگر موجود تھے ۔