“ارطغرل” ڈرامے کے بارے میں مسلمانوں کا ملاجلا ردعمل

,

   

“ارطغرل” ڈرامے کے بارے میں مسلمانوں کا ملاجلا ردعمل

حال ہی میں ترکی ایک مشہور ٹی وی ڈرامے پوری اسلامی دنیا میں مشہور ہوگیا ہے جسے لوگ دیلرجیس ارطغرل کے نام سے جانتے ہیں، دراصل وہ ڈرامہ ترکی زبان میں ہے اور اور اسے ڈب کیا گیا ہے اور اردو کے شائقین کےلیے پیش کیا گیا ہے۔ 13 ویں صدی میں قائم اناطولیہ کو ابھرتی ہوئی عثمانی سلطنت کے پس منظر کے درمیان ترک گیم آف تھورونس کے نام سے پکارا جارہا ہے۔

دی کوئنٹ کے لئے تحریر کرتے ہوئے حبہ بیگ نے کہا کہ ہدایت نامہ کہانی کے علاوہ اس پروڈکشن کی اداکاری کے علاوہ جس میں شو کے نام سے جانا جاتا ہے ، جس میں مذہب کی تصویر کشی اور تاریخی حقائق سے کام لیا گیا ہے۔ وہ بھی برصغیر جیسے ملک میں جہاں مسلمان دہشت گرد کہا جاتا ہے۔

ایک بونافائڈ مسلم ہیرو

وہ دراصل ایک ایسا ہیرو ہے جس کے لئے قرآن حکمرانی کے ساتھ ساتھ روزمرہ کی زندگی کے لئے بھی رہنمائی کی ہے۔ اس پروگرام میں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ جس طرح عیسائی دنیا جن کے ٹی شوز کی وجہ سے بے حیائی اور برائی کو فروغ ملتا ہے، غربت عام ہوتی ہے مگر اس شو میں اس کے برعکس ہے اور جس طرح سے مسلم حکمرانوں کی شبیہ کو دنیا غلط رخ سے پیش کرتی ہے اور بے ایمانی سے کام لیا جاتا ہے مگر یہ شو ان سازشوں سے بھی پاک ہے۔

اس پروگرام میں قرآن سے براہ راست پیغام رسانی کی گئی ہے ، جو کسی بھی شخص کےلیے ایک اچھا سبق ہو سکتا ہے، مسلم حکمرانوں کے فتوحات کی اس سے اچھی تصویر کشی نہیں ہو سکتی۔

حرام کا فتویٰ

 ذاکر نائک نے شو کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہ اگرچہ اس شو میں محبت کرنے والے مناظر جیسے بڑے گناہ نہیں ہوتے ہیں ، لیکن پھر بھی یہ “حرام” ہے اور جو شوز نہیں دیکھتے ہیں ان میں شامل نہیں ہونے کی ترغیب دیتے ہیں۔ یہ بھی ایک ان کا کہنا ہے کہ شو میں خواتین کو پہننے والے کپڑے، موسیقی کا زیادہ ہونا اور حجاب کی کمی مسلم آنکھوں کے لئے جائز نہیں ہے۔

چاہے آپ اس سے متفق ہو یا نہ ہو واقعی آپ پر منحصر ہے ، لیکن اس میں لفظ ’مسلم‘ کے ساتھ کوئی بھی چیز تنازعہ سے ہاتھ ملتی ہے ، لہذا ہم اس کے لئے بہت تیار تھے۔ میری رائے؟ میں صرف اتنا کہہ رہا ہوں کہ یہ دیکھنا ٹھیک نہیں ہے ۔

  ذاکر نائیک نے مزید کیا کہا دیکھیں اس ویڈیو میں۔

YouTube video