ارم منزل عمارت کے بارے میں رپورٹ

   

دی انڈین نیشنل ٹرسٹ فار آرٹ اینڈ کلچرل ہیرٹیج (INTACH) حیدرآباد چیاپٹر (تلنگانہ ) نے ارم منزل واقع پنجہ گٹہ روڈ ، حیدرآباد کی جگہ کے سی آر زیرقیادت ٹی آر ایس حکومت نے نئی ریاستی اسمبلی بنانے کامنصوبہ بنایا ہے ۔ ریاستی حکومت کی اس تجویز کے بعد سے ارم منزل شہ سرخیوں میں ہے۔ انٹاک نے اس عمارت کے ڈھانچہ کی موجودہ حالت اور مجموعی طورپر اُس کے تجزیہ پر مبنی رپورٹ جاری کی ہے جس میں مختلف شعبوں کے ماہرین نے حصہ لیا۔ انٹاک کی ٹیم میں کنوینر مسرس انورادھا ریڈی ، ایس پی انچوری اور پی ناگا پروین شامل رہے ۔ رپورٹ کے مطابق ارم منزل خیریت آباد ، پنجہ گٹہ روڈ سے متصل چھوٹی پہاڑی پر قائم ہے جسے حیدرآباد اسٹیٹ سے تعلق رکھنے والے نواب صفدر جنگ مشیرالدولہ فخرالملک نے 1870 ء کے آس پاس تعمیر کرایا تھا۔ یہ منشن پہاڑی چوٹی پر واقع ہے جس کی خوبصورتی اور دلکشی کی مناسبت سے اس کا نام ارم منزل رکھا گیا۔ یہ معروف ہے کہ ارم منزل کو شاہی تقریبات اور دیگر بڑے ایونٹس کیلئے استعمال کیا جاتا تھا ۔ بعد میں اس محل کو حکومت نے اپنے قبضہ میں لے لیا اور پھر اسے ریکارڈس اسٹور ہاؤس کے طورپر استعمال کیا جانے لگا ۔ چند سال بعد اسے دوبارہ پبلک ورکس یا محکمہ تعمیرات کو سونپ دیا گیا۔ جیسے ہی انٹاک حیدرآباد چیاپٹر کو معلوم ہوا کہ حکومت تلنگانہ نے اعلان کیا ہے کہ ہیرٹیج اسٹرکچر ارم منزل کو منہدم کردیا جائے گا کیونکہ اس کی حالت مخدوش ہوچکی ہے ، انٹاک کی ایکسپرٹ ٹیم نے 3 جولائی 2019 ء کو صبح کے اوقات میں اس ہیرٹیج عمارت کا مختلف زاویوں سے معائنہ کیا ۔ اس کے تحفظ ، فنی تعمیر اور تعمیراتی نہج کا جائزہ لیا گیا ۔ دن کی روشنی میں عمارت کے اندر بھی بڑی آسانی کے ساتھ تمام اُمور کا جائزہ لیا جاسکا ۔
ارم منزل سے کبھی حسین ساگر جھیل دکھائی دیتی تھی جو انڈو۔ یوروپین طرز کی تعمیر ہے ۔ ارم منزل میں زائد از 140 کمرے ہیں جو بڑی آرائش سے سجائے گئے ہیں ۔ وہاں گولف کورس ، پولو گراؤنڈ اور گھوڑوں کا اصطبل نیز ڈیری فارم بھی ہے۔ سارے محل کی تعمیر نہایت خوشنما طریقے سے کی گئی ہے۔ موجودہ طورپر ارم منزل کی عمارت ڈھانچہ کی مضبوطی کے اعتبار سے اطمینان بخش معلوم ہوئی ۔ جائزہ ٹیم نے پایا کہ اس بلڈنگ کی معقول تاریخی قدر ہے اور اس کی دیواریں ٹھوس بنیاد پر کھڑی ہیںجن کو موجودہ طورپر مخدوش کہنا درست نہیں ہے ۔ یہ بات بھی نوٹ کی جانی چاہئے کہ محل کی بیرونی دیواروں کی حالت بھی ٹھیک ہے۔ اس عمارت کے ڈھانچہ کی حالت کا جائزہ لینے کے بعد کوئی بھی نہیں کہہ سکتا کہ اسے فوری طورپر گرادینا چاہئے کیونکہ یہ مخدوش ہوچکی ہے ۔
ارم منزل کی موجودہ حالت محض غفلت ، لاپرواہی اور دیکھ بھال کے فقدان کا نتیجہ ہے ۔ اگر مناسب مرمت و دیکھ بھال کی جاتی رہے تو یہ عمارت مزید کئی سال تک قائم رہ سکتی ہے ۔ تاہم اس کے لئے مجاز حکام کی توجہ درکار ہے اور اُنھیں عمارت کی مرمت و دیکھ بھال کے لئے مناسب خرچ کرنا پڑے گا ۔ انٹاک کی جائزہ ٹیم نے یہ بات بھی محسوس کی کہ ارم منزل ایک اہم ثقافتی اثاثہ ہے ، یہ تعمیراتی اعتبار سے اطمینان بخش ، بس بعض جگہ مرمت اور دیکھ بھال کی ضرورت ہے ۔ اس لئے اس ثقافتی عمارت کو فضول اور مخدوش سمجھ کر منہدم کرنا غیرواجبی ہے ۔
Mrs. Anuradha Reddy, Convenor Intach Hyderabad
Er.Ar.S.P.Anchuri, Structural Consultant
Ar.P.Naga Praveen, Architect, Asst.Prof (Aurora’s Design Institute)