اروناچل پردیش کی متنازعہ اراضی پر چین نے تعمیر کیاگاؤں‘ سٹیلائیٹ تصویروں

,

   

ہندوستان کی خارجی وزرات نے ان خبروں کی تردید نہیں کی ہے
خلاء سے لی گئی تصویروں میں دیکھایاگیاہے کہ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے بموجب چین نے اروناچل پردیش میں ہندوستان کی زمین پر 4.5کیلومیٹر پر محیط101مکانات پر مشتمل ایک گاؤں تعمیر کیاہے۔

سال2019اگست اور2020نومبر تک خلائی تصویروں کی موازانہ کرنے کے بعد جو این ڈی ٹی وی کے ہاتھ لگے ہیں‘ اس علاقہ میں ایک مکمل گاؤں ہندوستان کی خطہ میں نمایاں طور پر دیکھائی دے رہا ہے۔

ماہرین کا جائزہ ہے کہ این ڈی و ی کے ہاتھ لگی تصویریں اسی طرح کا خلاصہ کررہے ہیں۔ جبکہ یہ علاقے سرکاری طور پر ہندوستان کا ہے‘ چین 1959سے اس پر قابض ہے۔

تاہم اس علاقے میں صرف اب تک ملٹری اؤٹ پوسٹ کی موجودگی دیکھی گئی تھی۔ مذکورہ گاؤں ہمالیہ کے ایسٹرن حصہ میں ہے جو ٹی سوری چو ندی کے ساحل پر تعمیر کیاگیاہے۔

اروناچل پردیش میں یہ صوبان سری ضلع کے اوپری حصہ ہے۔ہندوستان کی خارجی وزرات نے ان خبروں کی تردید نہیں کی ہے۔

مذکورہ ایم ای اے نے ایک بیان میں کہاکہ”ہم نے چین پر حالیہ رپورٹس دیکھیں ہیں جس میں ہندوستان سے جڑے سرحدوں علاقوں پر تعمیری کام کئے جارہے ہیں۔

پچھلے کئی سالوں سے چین اس طرح کی تعمیری سرگرمیاں انجام دے رہا ہے“۔

مذکورہ وزرات نے مزیدکہاکہ ”حکومت اترپردیش سمیت سرحدوں علاقوں میں شہریوں کی روزی روٹی کے لئے انفرسٹچکر کی تشکیل کے عنصر پر کار بند ہے“۔

نومبر2020(اسی ماہ مذکورہ تصویر لی گئی ہے) بی جے پی ایم اروناچل پردیش تاپیر گائی نے لوک سبھا میں چین کی جانب سے قبضہ کرنے کے مسائل اٹھایاتھا۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ دیگر سرحدوں علاقوں اور زیر قبضہ اراضی پر اس طرح کی شہری آبادیوں کو بسانا سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

ہندوستان ٹائمز سے بات کرتے ہوئے سکیورٹی تجزیہ کار سیم ٹیک نے کہاکہ اس طرح کی تعمیرات ”چینی علاقے کی دعویداری کو مضبوط کرسکتے ہیں“۔