ازواج مطہرات کے مناقب

   

ازواج مطہرات وہ مقدس اور متبرک خواتین ہیں جنھوں نے نبی اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم کے ساتھ دن رات بسر کئے ، جن کے گھروں میں وحی الٰہی نازل ہوا کرتی ، جن کے گھروں میں جبرئیل اور میکائیل سلامتی اور امن کا پیغام لیکر آتے رہے ، وہ جو سیدالمرسلین تاجدار انبیاء کی اس دنیا میں رفیق رہیں اور آخرت میں بھی رہیں گی ، جن کے ساتھ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم نے ایک برتن میں کھانا تناول فرمایا ، جن کی تعریف اور منقبت کی گواہی آسمان سے اُتری ہے ۔ ازواج مطہرات کی عظمت و منقبت کا اہم نکتہ یہ ہے کہ ان خواتین کو فخر موجودات ، تاجدار انبیاء صلی اﷲ علیہ وآلہٖ و سلم کی رفیقۂ حیات بننے کا شرف حاصل ہوا۔ قرآن مجید نے ان خواتین کے مرتبے کو ان الفاظ میں بیان کیا: پاکیزہ عورتیں ، پاکیزہ مردوں کے لئے اور پاکیزہ مرد ، پاک عورتوں کے لئے ۔ یہ لوگ ان ( بدگویوں) کی باتوں سے پاک ہیں، ان کے لئے بخشش اور روزی ہے ۔ ( سورۃ النور؍۲۶)
اس سے واضح ہے کہ ان خواتین کا انتخاب بھی اﷲ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے اور یہ سعادت کسی کو زورِ بازو سے حاصل نہیں ہوتی ۔
قرآن مجید نے ازواج مطہرات کو جو عظیم رتبہ عطا فرمایا ہے وہ ان کا اُمھات المؤمنین ( اہل ایمان کی مائیں) ہونے کا اعزاز و شرف ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : نبی مکرم مومنین پر ان کی جانوں سے زیادہ حق اور آپ کی ازواج مطہرات ان کی مائیں ہیں۔
(سورۃ الاحزاب: ۳۳؍۶)
نبی اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم کا رشتہ چونکہ اپنے ہر اُمتی کے ساتھ روحانی والد و پیشوا کے مانند ہے اس لئے آپ صلی اﷲ علیہ وآلہٖ و سلم کی ازواج مطہرات کا اُمت کے ساتھ فطری رشتہ روحانی ماں کا ہی قرار پاتا ہے ۔ اسی لئے نبی اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم کے وصال مبارک کے بعد ازواج مطہرات کا رشتہ زوجیت منقطع نہ ہوا وہ تاحیات آپ صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم کے عقد نکاح میں رہیں۔
ازواج مطہرات کو اُمت کی مائیں قرار دینے کی اہم وجہ یہ بھی ہے کہ اُمت کے لوگ ان سے اسی طرح تعلیمی طورپر استفادہ کرسکیں جس طرح انسان اپنی حقیقی ماں سے استفادہ کرتا ہے ، چنانچہ روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں آیا اور کچھ سوال کرنا چاہا مگر فطری حجاب کے باعث نہ کرسکا ۔ اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ نے اس کی حوصلہ افزائی فرمائی اور فرمایا تم مجھ سے ہر وہ بات پوچھ سکتے ہو جو اپنی حقیقی ماں سے پوچھ سکتے ہو۔
(مسند احمد بن حنبل ، مسند عائشہ)
علاوہ ازیں اس کا اہم مقصد اُمت کو ان برگزیدہ خواتین کا ایسا ادب و احترام سکھانا ہے جیسا انسان اپنی حقیقی ماں کا ادب و احترام کرتا ہے اور کوئی بھی شخص اپنی ماں کے بارے میں کوئی نازیبا بات سننا گوارا نہیں کرتا ۔ قرآن مجید کے مطالعہ سے بھی واضح ہوتا ہے کہ قرآن اس اُمت کو ان پاکیزہ خواتین کے بارے میں ایسے ہی طریقہ کار کی تعلیم دیتا ہے۔ چنانچہ جب اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا پر منافقین نے جھوٹا الزام لگایا تو قرآن کریم میں سولہ آیات نازل ہوئیں، جن میں اُم المؤمنین کی پاکدامنی کو ہرشک و شبہ سے بالاتر قرار دیتے ہوئے ان کے بارے میں لب کشائی پر شدید ترین ردعمل ظاہر فرمایا ۔ یہاں تک فرمایا : ’’اگر دنیاو آخرت میں تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو جس بات میں تم منہمک تھے اس کی وجہ سے تم پر بڑا سخت عذاب نازل ہوتا‘‘۔
(سورۃ النور؍۱۴)
علاوہ ازیں قرآن مجید نے ان مقدس خواتین کو ’’تم دیگر عورتوں کی طرح نہیں ہو‘‘ کا معزز لقب عطا فرمایا ۔ ارشاد الٰہی ہے :
اور تم میں سے جو اﷲ اور اس کے رسول کی فرمانبردار رہے گی اور نیک عمل کرے گی ، اس کو دُگنا اجر دیں گے اور ہم نے ان کے لئے عزت کی روزی تیار کر رکھی ہے ۔ اے نبی کی ازواج تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو ۔ ( سورۃ الاحزاب ؍۳۱۔۳۲)
پھر قرآن حکیم نے ان معزز خواتین کو ’’اہل بیت نبوی‘‘ قرار دیکر ظاہری اور معنوی نجاستوں سے ان کی برأت کا اعلان کیا ، جو بہت بڑا اعزاز ہے ۔ ارشاد ہے :
اﷲ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی دور کردے اور تمہیں بالکل پاک و صاف کردے اور تمہارے گھروں میں جو خدا کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور حکمت کی باتیں سنائی جاتی ہیں ان کو یاد رکھو ۔
مفسرین کی تشریحات کی روشنی میں اس آیت میں سیاق و سباق کے مطابق اہل بیت میں حضرت علی مرتضیٰ ، حضرت فاطمۃ الزھرا، حسنین کریمین رضوان اﷲ علیھم اجمعین کے علاوہ اُمھات المؤمنین بھی شامل ہیں۔
معروف روایات کی رو سے نبی اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ وسلم نے جس ترتیب سے ازواج مطہرات سے نکاح فرمائے ، اس کی تفصیل حسب ذیل ہے: ۱۔ اُم المؤمنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا ، ۲۔ اُم المؤمنین حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا ، ۳۔ اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ بنت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہما، ۴۔ اُم المؤمنین حضرت حفصہ بنت سیدنا عمر فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہما، ۵ ۔ اُم المؤمنین حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اﷲ عنہا ، ۶۔ اُم المؤمنین حضرت اُم سلمہ بنت ابی اُمیہ رضی اﷲ عنہا ، ۷۔ اُم المؤمنین حضرت زینب بنت جحش رضی اﷲ عنہا ، ۸۔ اُم المومنین حضرت جویریہ بنت الحارث رضی اﷲ عنہا، ۹۔ اُم المؤمنین حضرت اُم حبیبہ بنت حضرت ابوسفیان رضی اﷲ عنہما ، ۱۰۔ اُم المؤمنین حضرت صفیہ بنت حی رضی اﷲ عنہا ، ۱۱۔ اُم المؤمنین حضرت میمونہ بنت الحارث رضی اﷲ عنہا ، ۱۲۔ اُم المؤمنین حضرت ماریہ قبطیہ رضی اﷲ عنہا ۔ ( سیرت خیرالانام)