اسرائیل کی فلسطینی نصاب پڑھانے والےاسکولوں کو بند کرنے کی دھمکی

   

یروشلم: اسرائیلی وزارت تعلیم نے مشرقی القدس کے اسکولوں سے لائسنس واپس لینے کی دھمکی دے دی۔ صہیونی وزارت نے کہا اگر یہ ثابت ہو جائے کہ وہ مکمل فلسطینی نصاب پڑھاتے ہیں تو انہیں بند کردیا جائے گا۔اسرائیلی وزارت تعلیم نے القدس کے تمام اسکولوں کو نئی سرکاری کتابوں کو پڑھانے کی ہدایت کردی ہے۔ وزارت تعلیم نے ہدایت کی ہے کہ یروشلم میونسپلٹی کی طرف سے تقسیم کی جانے والی کتابوں کو پڑھایا جائے کیونکہ ان کتابوں میں اسرائیل کے خلاف اکسانے والا مواد نہیں ہے۔نئی کتابیں فلسطینی نصاب کی کتابیں ہی ہیں لیکن ان میں ترمیم اور تحریف کی گئی ہے۔ اسرائیلی حکام نے کتابوں میں سے بعض مکمل اسباق، بعض اسباق میں سے پیراگراف اور تصویریں ہٹا کر کتابوں کو دوبارہ چھاپا ہے۔ وزارت کی طرف سے بھیجی گئی سرکاری کتاب اسکول انتظامیہ کو ترمیم شدہ کتابیں وصول کرنے اور ان کی رسید کیلئے دستخط کرنے کا پابند کرتی ہے۔
سرکاری خط میں کہا گیا ہے کہ اگر تعلیمی ادارے میں اشتعال انگیز مواد والی تعلیمی کتابیں پائی گئیں تو وزارت تعلیمی ادارے کا لائسنس منسوخ کرنے پر غور کرے گی۔
چہارشنبہ کے روز مسجد اقصیٰ کے دروازوں پر تعینات پولیس دستوں نے الاقصیٰ شریعہ اسکولوں کے طلبہ سے فلسطینی نصاب کی کتابیں ضبط کر لیں۔ انہوں نے طلبہ کو مسجد کے اندر واقع اسکولوں کی طرف جاتے ہوئے روک لیا اور ان کے بیگز اور کتابوں کی تلاشی لی۔فلسطینی نصاب کے خلاف جنگ صرف القدس تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں بھی فلسطینی نصاب کو بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔