!اسلام کے خلاف فرانس کی صلیبی جنگ

,

   

میکرون ہمارے اقدار کو نشانہ بنارہے ہیں:اردغان

انقرہ: صدر ترکی رجب طیب اردغان نے یوروپی ممالک خاص کر فرانس میں اسلاموفوبیا کے تازہ واقعات سے متعلق کہا کہ یہ لوگ اسلام کے خلاف ایک صلیبی جنگ شروع کرنا چاہتے ہیں۔ ان تمام برسوں کے بعد اسلام دشمن طاقتیں دوبارہ سر اٹھا رہی ہیں۔ مجھے ان بے غیرت، بیہودہ اور ناقابل احترام لوگوں کے تعلق سے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جو لوگ ہمارے پیغمبر کی شان میں گستاخی کرتے ہیں اور نام نہاد گستاخانہ کارٹون بنانے کی ہمت کرتے ہیں ان لوگوں کے تعلق سے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انقرہ میں منعقدہ حکمراں پارٹی جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے پارلیمانی گروپ اجلاس کے دوران صدر ترکی نے کہا کہ ہم ایک ایسی قوم ہیں نہ صرف اپنے مذہب کا احترام کرتے ہیں بلکہ دیگر مذاہب کے اقدار کا بھی احترام کرتے ہیں۔ یہ لوگ ہمارے اقدار کو ہی نشانہ بناتے آرہے ہیں۔ اردغان نے اظہارخیال کی آزادی کے بارے میں کہا کہ اسلام دشمن طاقتیں اظہارخیال کی آزادی کا بہانہ بنا کر پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کررہے ہیں۔ ان کے لئے یہ کوئی بات نہیں ہے لیکن ہم ایسی حرکتوں کو روکنے کیلئے اپنے جائز حقوق کا دفاع کریں گے اور مقابلہ کریں گے۔ صدر ترکی نے زور دیکر کہا کہ یوروپی ممالک کے تازہ اقدامات ہمارے مذہب پر کاری ضرب ہیں۔ یوروپی ممالک اسلام کے تعلق سے اپنی نفرت کو پوشیدہ رکھنے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کررہے ہیں۔ اب یہ لوگ کھل کر سامنے آچکے ہیں۔ فرانس اور یوروپ کے پاس اب کوئی چیز ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ ممالک ببانگ دہل بے خوف ہوکر اسلام کی توہین کررہے ہیں اور پیغمبراسلام کی شان میں گستاخی کرتے جارہے ہیں۔ صدر فرانس ایمانول میکرون بھی اشتعال انگیزی، نفرت پر مبنی پالیسیوں کی ذہنیت رکھتے ہیں۔ ان کی گندہ ذہنیت یوروپی ممالک کی پالیسیوں کی عکاسی ہے۔ مائیکرون نے گذشتہ ہفتہ کہا تھا کہ وہ پیغمبراسلام کی شان میں گستاخی کرنے والے کارٹونوں کی اشاعت نہیں روکیں گے۔ یہ کارٹونس اظہارخیال کی آزادی کے تحت شائع کئے جارہے ہیں۔ ان کے یہ بیان سے عالم عرب اور مسلم دنیا میں غم و غصہ پیدا ہوا ہے۔ فرانس نے مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں شروع کی ہیں۔ میکرون کے ریمارک کے بعد ساری دنیا میں مسلمانوں نے احتجاجی مظاہرے کئے اور فرانس کی اشیاء کا بائیکاٹ شروع کیا ہے۔ صدر ترکی نے فرانس کے ہفتہ وار میگزین چارلی ہیبڈو پر بھی تنقید کی جس نے اپنے صفحات کو گستاخانہ کارٹون کیلئے استعمال کیا۔