اسمبلی انتخابات میں بی آر ایس کا تیسری مرتبہ اقتدار یقینی

   

کانگریس اور بی جے پی پر تنقید، ایم ایل سی کے کویتا کا صحافیوں سے چٹ چاٹ

نظام آباد :27؍ اکٹوبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز )قانون ساز کونسل رکن کے کویتا نے صحافیوں سے چٹ چاٹ کے دوران نظام آباد میں منی حج ہائوز، مسلم میٹرنٹی ہاسپٹل ، پلے گرائونڈ ، قبرستان کیلئے دھرم پوری ہلز کے علاقہ میں مختص کردہ 10ایکر اراضی اور محکمہ اینمل ہسبنڈری کی جانب سے حکمت التواء حاصل کئے جانے کے بارے میں دریافت کرنے پر بتایا کہ مسلمانوں کیلئے 10 ایکر اراضی مختص کی گئی تھی کیونکہ مسلم علاقہ میں بڑی زمین نہ ہونے کی وجہ سے اس علاقہ میں زمین کو مختص کیا گیا تھا لیکن اس پر حکم التواء جاری کیا گیا ہے بی آرایس انتخابات میں کامیاب ہوگی اور بی آرایس کے حکومت کے قیام کے ساتھ ہی حکم التواء کی برخواستگی کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے ساتھ کئے گئے وعدہ کو وفاء بھی کیا جائیگا لہذا مسلمانوں میں ایک تشویش ہے اسے دور کرلیں اور آئندہ انتخابات میں بی آرایس پارٹی 100 نشستوں سے زائد کامیابی حاصل کرتے ہوئے تیسری مرتبہ اقتدار حاصل کرے گی ۔ کے کویتا نے راہول گاندھی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی رعیتو بندھو اسکیم کو روک دینے کی الیکشن کمیشن سے شکایت کی ہے رعیتو بندھو کے ساتھ دیگر اسکیمات کو بھی رکوانا چاہتی سوال کیا اور کہا کہ چیف منسٹر مسٹر چندر شیکھر رائو کئی دنوں سے فلاحی اسکیمات پر عمل کررہے ہیں راہول گاندھی کے بات سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ راہول گاندھی انتخابات سے خوف زدہ ہے ۔ کے کویتا نے کہا کہ ملکا ارجن کھرگے کا تعلق ایس سی طبقہ سے ہونے کی وجہ سے راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی تمام فیصلے کررہی ہیں کھرگے کا صرف نام کے واسطے ہے جبکہ اہم فیصلہ یہ کررہے ہیں ۔ کے کویتا نے رکن پارلیمنٹ نظام آباد اروند کورٹلہ سے مقابلہ کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر کہا کہ اروند کو ناکام بنانے کیلئے بی آرایس کارکن کمربستہ ہے اروند کی ناکامی یقینی ہے کاماریڈی سے کوئی بھی مقابلہ کریں چیف منسٹر کی کامیابی یقینی ہوگی ۔ بی جے پی اور کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتیں انتخابات کے موقع پر غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں راہول گاندھی اور کسانوں کے درمیان انتخابات ہورہے ہیں جبکہ کانگریس پارٹی کبھی بھی کانگریس کے بارے میں ذکر نہیں کی تھی کاماریڈی ماسٹر پلان کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر کے کویتا نے کہا کہ ماسٹر پلان کی عمل آوری کو چار ماہ قبل ہی روک دیا گیا تھا لہذا کسان اس بات کو لیکر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ووٹوں کی تقسیم سے کس کو فائدہ ہوگا بالخصوص مسلم ووٹ تقسیم ہوجانے کی صورت میں کسے فائدہ حاصل ہوگا اس بارے میں غور کرنے کی خواہش کی ۔