اسمبلی بجٹ اجلاس ہنگامہ خیز رہے گا، گورنر کے خطبہ سے جمعرات کو آغاز

,

   

کانگریس و بی آر ایس ایک دوسرے کو گھیرنے کی تیاری میں، آبپاشی پراجکٹس، ضمانتوں پر عمل پر مباحث کا امکان، لوک سبھا چناؤ سے قبل عوامی تائید کی مساعی
حیدرآباد۔/6 فروری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز اسمبلی کا 8 فروری سے شروع ہونے والا بجٹ اجلاس ہنگامہ خیز ثابت ہوگا۔ برسر اقتدار کانگریس اور اہم اپوزیشن بی آر ایس نے حکومت کے پہلے بجٹ سیشن میں ایک دوسرے کو گھیرنے کی تمام تر تیاریاں مکمل کرلی ہیں اور کئی اہم مسائل پر ایوان میں گرما گرم مباحث کا امکان ہے۔ بجٹ سیشن کا 8 فروری 11:30 بجے دن آغاز ہوگا اور گورنر تلنگانہ ڈاکٹر ٹی سوندرا راجن اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔ گورنر کے خطبہ کو ریاستی کابینہ نے منظوری دے دی ہے اور گذشتہ تجربہ کی بنیاد پر گورنر کے خطبہ میں سابق حکومت کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے قوی امکانات ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق گورنر کے خطبہ سے ہی ایوان میں سیاسی ماحول گرم ہوجائے گا۔ گورنر نے یوم جمہوریہ کے موقع پر خطاب میں سابق کے سی آر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اسی طرح کا خطبہ گورنر دونوں ایوانوں سے خطاب کے دوران پیش کرسکتی ہیں۔ بی آر ایس نے گورنر کے خطبہ کے دوران ایوان میں موجودگی کے بارے میں قطعی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ پارٹی کے بعض ارکان اسمبلی گورنر کے خطبہ کے بائیکاٹ کی تجویز پیش کررہے ہیں جبکہ دیگر ارکان کی رائے ہے کہ ایوان میں موجود رہتے ہوئے گورنر کے مخالف ریمارکس پر ہنگامہ کیا جائے۔ صدر بی آر ایس اور قائد اپوزیشن کے سی آر پہلی مرتبہ اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے لیکن گورنر کے خطبہ کے دوران ان کی موجودگی غیر یقینی بتائی جارہی ہے کیونکہ کے سی آر حکومت سے گورنر کے تعلقات کافی کشیدہ رہے۔ نئی حکومت کے قیام کے بعد مختصر سرمائی سیشن میں کے سی آر نے شرکت نہیں کی تھی کیونکہ وہ کولہے کے آپریشن کے بعد آرام کررہے تھے۔ کے سی آر نے اسمبلی رکنیت کا حلف گذشتہ دنوں لیا ہے۔ بجٹ سیشن کے آغاز سے عین قبل کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈ کے اجلاس میں تلگو ریاستوں کی جانب سے دریائے کرشنا پر تعمیر کردہ آبپاشی پراجکٹس کو ریور مینجمنٹ بورڈ کے حوالے کرنے سے متعلق فیصلہ نے نیا تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے سابق چیف منسٹر پر تلنگانہ کے آبپاشی مفادات پر سودے بازی کا الزام عائد کیا۔ دونوں جانب سے دستاویزات پیش کرتے ہوئے ایک دوسرے کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ریونت ریڈی نے اسمبلی میں دریائے کرشنا کے آبپاشی پراجکٹس پر مباحث کا چیلنج کیا جسے بی آر ایس نے قبول کرلیا ہے۔ روزانہ دونوں جانب سے آبپاشی پراجکٹس کے مسئلہ پر بیان بازی کا سلسلہ جاری ہے۔ کانگریس حکومت کی جانب سے 6 ضمانتوں پر عمل آوری کا مسئلہ بھی ایوان میں گرما گرم مباحث کا سبب بن سکتا ہے۔ کانگریس نے 100 دن میں ضمانتوں پر عمل آوری کا وعدہ کیا اور حکومت کی تشکیل کو 60 دن مکمل ہوچکے ہیں۔ حکومت نے دو ضمانتوں پر عمل آوری کا آغاز کردیا اور مزید دو ضمانتوں کا بجٹ سیشن میں چیف منسٹر اعلان کریں گے۔ 500 روپئے میں پکوان گیس سلینڈر اور غریبوں کو 200 یونٹ مفت برقی سربراہی پر عمل آوری کیلئے گائیڈ لائنس جاری کی جائیں گی۔ بی آر ایس نے ضمانتوں پر عمل شروع نہ ہونے کیلئے حکومت کو گھیرنے کی تیاری کرلی ہے ۔بی آر ایس قائدین کے خلاف مقدمات کو بھی اپوزیشن تنقید کا نشانہ بنا سکتا ہے۔ اب جبکہ لوک سبھا انتخابات قریب ہیں اجلاس میں کانگریس اور بی آر ایس ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی کے ذریعہ عوامی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ الغرض اسمبلی بجٹ سیشن کئی اعتبار سے ہنگامہ خیز ثابت ہوگا۔119 رکنی اسمبلی میں کانگریس 64 ارکان کے ساتھ اکثریت میں ہے۔ حلیف سی پی آئی کا ایک رکن ہے۔ بی جے پی 8 اور مجلس 7 ارکان کے ساتھ اپوزیشن میں دوسرے اور تیسرے مقام پر ہیں۔ بجٹ سیشن کے دوران بی جے پی اور مجلس کی حکمت عملی پر مبصرین کی نظریں رہیں گی۔ گذشتہ میعاد میں مجلس نے بی آر ایس کی حلیف کا رول ادا کیا تھا لیکن اب تبدیل شدہ حالات میں مجلس کے موقف پر عوام کی نظریں ہیں۔1