اسمبلی ضمنی الیکشن۔ گنگوہ میں مسلم‘ دلت ووٹرس کے لئے ’باہری‘ کے ٹیگ نے بی جے پی کے لئے مقابلہ سخت کردیاہے

,

   

گنگوہ کے جملہ3.69لاکھ روٹرس میں سے 1.20لاکھ مسلمان اور 80ہزار دلت ہیں
گنگوہ۔ اترپردیش کے اسمبلی حلقہ گنگوہ میں پیر کے روز ضمنی الیکشن ہوئے جس میں بی جے پی کو سخت مقابلے کاسامنا کرنا پڑتاہے کیونکہ مذکورہ الکٹورل تقابل مسلمانوں اور جاتو دلت میں ہوگیاہے جو بری تعداد میں ہیں۔

اس کے علاوہ بی جے پی کا امیدوار جس کاتعلق گنگوہ سے نہیں ہے اس کومقامی طاقتوروں کے سامنے کھڑا کیاگیاہے۔

گنگوہ کے جملہ3.69لاکھ روٹرس میں سے 1.20لاکھ مسلمان اور 80ہزار دلت ہیں۔ اس میں زیادہ تر دلت جاتوس ہیں جس بی ایس پی کا روایتی ووٹرس مانے جاتے ہیں۔گجروں کی بھی بڑی تعداد ہے‘ مگر اس میں 57000مسلمان ہیں۔

مذکورہ بی جے پی اپنی ساری امیدیں ہندو گجروں اور اونچی ذات والوں پر لگائے ہوئے تاکہ2017میں جیتی ہوئی سیٹ پر اپنا قبضہ برقرار رکھ سکے‘ بی جے پی کے پردیپ کمار نے کانگریس کے نومان مسعود کو اس الیکشن میں شکست دی تھی۔ پردیپ کی لوک سبھا الیکشن میں جیت کی وجہہ سے یہاں پرالیکشن لازمی ہوگیا ہے۔

سابق رکن اسمبلی عمران مسعود کے جڑوں بھائی نعمان کو پھر ایک مرتبہ پارٹی کا امیدوار بنایاگیا ہے۔ وہ اس کے علاوہ گنگوہ نگر پالیکا کے چیرمن بھی ہیں۔

ایس پی امیدوار اندرسین سابق وزیر چودھری یشپال سنگھ کے بیٹے اور بی ایس پی کے امیدوار محمد ارشاد سابق ضلع پریشد چیرمن اور ایک گجرہیں۔

مذکورہ بی جے پی کے ضلع جنرل سکریٹری کرت سنگھ پہلی مرتبہ الیکشن میں مقابلہ کررہے ہیں۔ بی جے پی ایک لیڈر نے کہاکہ ”ایک اور الجھن یہ ہے کہ کیرت رام پورمنی ہارن جو گنگوہ کے باہر ہے وہاں سے ہیں۔ گنگوہ سے دیگر مقبول امیدوار ہیں“۔

بی جے پی لیڈر نے مزیدکہاکہ ”اگر مسلمان کسی ایک کی حمایت میں بی جے پی کو شکست دینے کے لئے متحد ہوجائیں تو مذکورہ الیکشن ہمارے لئے مشکل ہوجائے گا۔

دوسری تشویش بی جے پی روایتی ووٹر ہے کی ضمنی الیکشن میں کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے۔کم رائے دہی کی وجہہ سے سابق میں بھی بی جے پی کو ضمنی الیکشن میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے“۔

لوک سبھا الیکشن کے دوران بی جے پی قائدین نے گنگوہ اور مغربی یوپی کے دیگر حصوں میں مظفر نگر فسادات پر بات کی تھی۔

اس مرتبہ مرکز کی جانب سے جموں کشمیر کے خصوصی موقف کوبرخواست کرنے کے متعلق فیصلہ پر شاباشی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ طلاق ثلاثہ کو جرم قراردینے اور مودی حکومت کی فلاحی اسیکمات کو انتخابی مہم کا موضوع بنایاگیا ہے۔

ایس پی او ربی ایس پی کے علاوہ کانگریس کی توجہہ پولیس انکاونٹرس اور تبدیل شدہ موٹر وہیکل ایکٹ کے مطابق جرمانوں میں اضافہ اس میں شامل کیاگیا ہے