نئی دہلی۔وزیراعظم نریند ر مودی ہوسکتا ہے اس ماہ کے آخر تک سعودی عرب کا دورہ کریں گے‘ جہاں پر وہ توقع ہے کہ میگا اکنامک سمٹ میں حصہ لیں گے جس کی میزبانی خلیج کا سب سے بڑا ملک کررہا ہے۔
دونوں ممالک ان کے دورے کی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں‘ جو ایسے وقت میں ہورہا ہے جب پاکستان کشمیرکے معاملے پر چیخ پکار کررہا ہے اور نیوکلیئر جنگ کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں۔
اگر توقع کے مطابق دورے رہا تو اس بات کی بھی توقع کی جارہی ہے کہ مملکت کے سب سے اونچی سیاسی دفتر کو یہ پیغام پہنچایاجائے گاکہ اگست کے روز جموں او رکشمیر کے خصوصی درجہ کو برخواست کرنے کے لئے ہٹائے گئے ارٹیکل370کے فیصلے کے پس پردہ محرکات کیاہیں۔
قومی سلامتی مشیر اجیت دوال سعودی عرب کے دوری پر تیاریوں کے لئے گئے ہوئے تھے‘ وزیراعظم نریندر مودی کو مستقبل کی سرمایہ کاری پہل2019کے لئے جو 29-31اکٹوبر کو ریاض میں منعقد ہونے والی اس کے متعلق دعوت نامہ موصول ہونے کے بعد اجیت دوال سعودی عرب گئے تھے۔
چہارشنبہ کے روز دوال کے دورے کے موقع پر ولی عہد سلمان سے ملاقات کے دوران محمد بن سلمان نے کشمیر میں کاروائیوں کے متعلق ہندوستان کی پیش قدمی کو سمجھنے کا اظہار کیاہے۔
سکیورٹی پارٹنر شپ پر تبادلہ خیال کے لئے دوال نے سعودی عرب کے اپنے ہم منصب سے بھی اس دوران ملاقات کی تھی۔مودی کی پہلی معیاد کے دوران ریاض دورے کی وجہہ سے پارٹنرشپ میں بڑی تقویت ائی تھی۔
سعودی عرب کی جانب سے ملک میں ایک سو بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے متعلق مملکت کے منصوبہ کے پیش نظر مودی سعودی عرب کی جانب سے کلیدی شعبوں میں سرمایہ کاری کے خواہاں ہوں گے۔
مذکورہ ولی عہد نے انٹلیجنس کی جانکاری‘ شدت پسندی اور دہشت گردی سے مقابلے میں تعاون کی پیشکش کی ہے