اس ملک میں اگر انسانیت زندہ ہوتی تو یہ ملک میں جانوروں کے نام پر گائے کی حفاظت جھوٹا نعرہ دینے والے مذہبی ٹھیکے دار بن کر اس طرح انسانیت کا خون نہیں کرتے

,

   

ملک انتہائی پر آشوب دور سے گذر رہا ہے اس ملک میں کوئی بھی انسان محفوظ نہیں ہے ، گائے کے نام پر انسانیت اور خاص کر مسلمانوں اور دلت اور دوسرے کمزور طبقات پر ظلم کیا جا رہا ہے انکو قتل کیا جارہا ۔اور سب کرنے والوں کا تعلق کسی مذھب سے جوڑنا صحیح نہیں ہے ، بلکہ یہ انسانیت اور درندگی کا مسئلہ ہے ، بلکہ انکا تعلق اس ملک کی خاص ذہنیت رکھنے والی تنظیموں کے لوگ ہیں ،جو اپنی سوچ کو اس ملک میں لاگو کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔کہیں معصوم نابالغ بچیوں کے ساتھ ریپ کیا جا رہا ہے ۔ اور اس ملک میں برسر اقتدار پارٹی ان کے کاموں پر خاموش ہیں ، اور اس ملک کے تحفظ کے لئے کوئی لائحہ عمل طئی نہیں کر رہی ہے ۔اور تالیاں بجا کر امن کا ڈھنڈورا پیٹنے والے اس ملک کے وزیر اعظم اور مسلم عورتوں کی تحفظ جھوٹا دعوہ تو کرتے ہیں مگر اس ملک میں ہجوی تشدد کو روکنے کے لئے کوئی لائحہ عمل نہیں ہے ۔
ہمارے وزیر اعظم تالیاں بجا کر اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے حزب اختلاف جماعتوں پر الزامات کی بارش تو کرتے ہیں مگر اس سلسلہ ان کے پاس کوئی لائحہ عمل نہیں ۔آج انکے پاس جانوروں کے خون کی اہمیت ہے مگر انسانوں کے خون کی کوئی اہمیت نہیں ۔مگر میں کہتا ہوں بعض خامیوں کے باوجود اس ملک کا ضمیر اب بھی زندہ ہیں ، فرقہ پرست لوگوں کی تعدا دانگلیوں پر گنی جا سکتی ہے مگر اس ملک کی اکثریت ابھی بھی انکی ضمیر زندہ جو یہ لوگ مذہب کا اپنے اپ کو ٹھیکیدار سمجھ کر جو بھی کر رہے ہیں وہ لوگ اس کے سخت مخالف ہیں ، وہ کبھی نہیں چاہتے کہ امن اور محبت کا اس ملک سے جائزہ اٹھے ۔
چند ایسے لوگوں کی تصوریں دیکھیں جن کا قتل یا تو گوشت کے نام پر ہوا ہے یا تو ریپ کر کے ان معصوم بچیوں کو قتل کیا گیا ہے