اشتعال انگیز تقریر مقدمہ میں اکبر اویسی بری

,

   

حیدرآباد۔ 16 ۔ نومبر (سیاست نیوز) ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کے مقدمات کی سماعت کرنے والی نامپلی کی خصوصی عدالت نے آج مجلسی فلور لیڈر اکبر الدین اویسی کو 2004 کے اشتعال انگیز تقریر کیس میں بری کردیا۔ 2 اپریل 2004 ء میں اکبرالدین اویسی نے انتخابی مہم کے دوران چندرائن گٹہ گرانڈ سرکل ہوٹل کے قریب جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اپنی تقریر میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ ’’لال دروازہ کو ہرا دروازہ بنادوں گا‘‘ بتایا جاتا ہے کہ اکبر اویسی کی یہ پہلی مبینہ اشتعال انگیز تقریر تھی ۔ اس جلسہ عام کے خطاب کا سخت نوٹ لیتے ہوئے از خود کارروائی کی اور اس ضمن میں ایف آئی آر جاری کرتے ہوئے ایک مقدمہ جس کا کرائم نمبر 77/2004 ہے ، تعزیرات ہند کی دفعہ
153(A) (
دو فرقوں کے درمیان منافرت پیدا کرنا) ، دفعہ 188 اور آر پی ایکٹ 1951 کے تحت ایک مقدمہ درج کیا تھا۔ متحدہ آندھراپردیش حکومت نے سال 2010 ء میں اکبر الدین اویسی کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی اجازت دی جس کے نتیجہ میں چندرائن گٹہ پولیس نے سال 2018 ء میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ عدالت نے وکیل دفعہ اور استغاثہ کی بحث کے بعد اکبر الدین اویسی کو بے قصور پائے جانے پر انہیں بری کردیا۔