افغانستان کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل :عالمی طاقتیں

   

افغان طالبان ۔ امریکہ امن مذاکرات منعقدہ قطر ناکام ، آئندہ ملاقات کی تاریخ کا بعد میں اعلان
واشنگٹن24مارچ(سیاست ڈاٹ کام )افغانستان میں قیام امن کے کیلئے جاری کوششیں تیز ہوتی جارہی ہیں۔ اس سلسلہ میں واشنگٹن میں دنیا کی تین عالمی طاقتوں- امریکہ، چین اور روس نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ افغانستان ان میں سے کسی کیلئے کبھی بھی خطرے کا سبب نہ بنے ۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تین عالمی طاقتوں نے اس بات کو بھی یقینی بنانے پر رضامندی ظاہر کی کہ افغانستان اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے حق کو بھی استعمال کرے ۔تین ملکوں کے نمائندوں نے افغانستان میں امن اور استحکام کے قیام کے سلسلے میں اپنی حکمت پر بات چیت کے لیے جمعرات اور جمعہ کو واشنگٹن میں ملاقات کی، امریکہ کے طالبان سے مذاکرات شروع ہونے کے بعد یہ ان تینوں کی پہلی مشترکہ ملاقات تھی۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق تینوں فریقین نے افغان امن عمل کی موجودہ صورتحال اور افغانستان میں امن، خوشحالی اور سیکیورٹی کے قیام کے لیے مشترکہ کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے افغانستان کی آزادی ، خود مختاری اور علاقائی حدود کے احترام کو وضع کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان اپنے سیاسی، سیکورٹی اور معاشی فیصلوں کا حق رکھتا ہے ۔طالبان سے مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت کرنے والے زلمے خلیل زاد نے سہ ملکی مذاکرات میں شرکت کی اور مذاکرات کے بعد ٹوئٹ میں لکھا کہ روس، چین اور یوروپی یونین سے لنچ پر ملاقات سے قبل انہوں نے تینوں کے ہم منصب سے ملاقاتیں کیں۔انہوں نے لکھا کہ ہم افغان امن عمل میں گہری دلچسپی کو خوش آمدید کہتے ہیں،

ہم افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں، تمام افغانیوں کے لیے امن چاہتے ہیں اور ایک ایسے افغانستان کے خواہشمند ہیں جو کبھی کسی کے لیے خطرے کا ذریعہ نہ بنے ۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے مزید کہا کہ امریکہ، چین اور روس نے اس معاملے پر مزید مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی جہاں تمام فریقین افغان امن عمل میں مشترکہ مفادات اور رابطے کی خواہشمند ہیں۔اگلی ملاقات کی تاریخ اور وقت کا فیصلہ سفارتی ذرائع سے کیا جائے گا۔اس ملاقات سے قبل گزشتہ ماہ کے اواخر میں امریکہ اور طالبان کے درمیان بات چیت کا پانچواں دور ہوا تھا جس میں 4اہم امور پر گفتگو ہوئی جس میں انسداد دہشت گردی کی یقین دہانی، افواج کا انخلا، افغانستان کے اندر مذاکرات اور سیز فائر شامل ہے ۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ابتدائی دو نکات پر فریقین رضامند ہو گئے لیکن طالبان افغان حکومت سے مذاکرات سے انکاری ہیں اور سیز فائر پر ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔