اقبال کے کلام میں ایمان ، محبتِ رسولؐ اور حکمت و عمل نمایاں

   

جامع مسجد عالیہ میں محفل اقبال شناسی سے ڈاکٹر عقیل ہاشمی کا خطاب
حیدرآباد ۔ 25 ۔ اکٹوبر : ( پریس نوٹ) : تاریخ عالم کے ادیان سے واقف لوگ جانتے ہیں کہ ہر دور ہر زمانے میں اقوام کی ہدایت ان کی اصلاح کے لیے ہادی و رسل پیغمبر پیدا ہوتے ہیں ۔ ان حضرات قدس نے پروردگار رب العالمین کی یکتائی اور اپنی اپنی رسالت و نبوت کا اعلان کیا اور ملتوں کو ایک خدا کے بارے میں اللہ نے اپنی آخری کتاب صحیفہ آسمانی قرآن میں فرمایا ان الدین علی اللہ الاسلام ۔ یہ بات قیامت تک کے لیے قائم ہوگئی ۔ اللہ نے اس دین کو پسند کیا اور اپنی قدرت کاملہ سے اس سلسلہ ہدایت اقوام کو بھی ختم کردیا جو آدم علیہ السلام سے شروع ہوا تھا ۔ حیات طیبہؐ اسوہ حسنہ سے صحابہ کرام نے راست اکتساب کیا ۔ آپ کی خدمت اور نیابت کے ذریعہ ساری دنیا میں کمالات انسانی ، اوصاف روحانی کا مظاہرہ کیا بعد ازاں علم انسانیت کے گروہ در گروہ قبائل اور اقوام نے الہٰی ایمانی ایقانی اخلاقی روحانی فضائل سے خود کو مالامال کرنے کی سعی و جستجو کی اس کے لیے اللہ نے اپنے محبوب بندوں کو اقطاع عالم میں پیدا فرمایا جنہوں نے شریعت محمدیہ کی پابندی سے ساری دنیا میں امن و امان یکجہتی اخوت ، محبت و اخلاص ، ایثار و بھائی چارہ کو فروغ دیا ۔ ان میں اولیاء ، صلحاء ، فقہاء ، محدثین اور صوفیہ ادیب شاعر سبھی موجود ہیں جن کی حتی المقدور کوشش اور فضل خداوندی سے اسلام کی حقانیت عوام و خواص کے لیے نعمت ثابت ہوئی یہ وہ جوہر قابل تھا جو کفرو الحاد کے مقابل ایمان توحید اور محبت رسول کے روشن و تابناک پہلووں کو اجاگر کیا ۔ ان منتخب و مقبول بندوں میں علامہ اقبال بھی ایسے ہی شاعر ، فلاسفر اور مفکر ہیں جنہوں نے اپنے خیالات عالیہ سے روح اسلام کو اپنے عہد میں بیدار کرنے کی دانستہ و شعوری کوشش کی ۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عقیل ہاشمی نے ’ شاعر اسلام علامہ اقبال ‘ کے موضوع پر کانفرنس ہال جامع مسجد عالیہ میں محفل اقبال شناسی کی نشست کو مخاطب کرتے ہوئے کیا ۔ اس محفل کا آغاز حافظ محمد تنویر احمد کی قرات کلام پاک سے ہوا ۔ کنوینر محافل عالیہ جناب غلام یزدانی سینئیر ایڈوکیٹ نے مقرر اور موضوع کا مختصراً تعارف کرایا ۔ ڈاکٹر عقیل ہاشمی نے سلسلہ خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اقبال کی شاعری کا مقصد دین اسلام کی سربلندی اور محبت رسول اکرم ﷺ سے عبارت ہے انہوں نے یوں تو مشرقی علوم کے ساتھ ساتھ مغربی تعلیم سے خود کو آراستہ کیا تھا خصوصا فلسفہ ، معاشیات نے دلچسپی کے ناطے یورپ کا سفر کیا ۔ کیمبرج ، لندن کے بعد میونخ ( جرمنی ) سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی اور محض 30 ، 33 برس کی عمر میں بہت سارے امتیازات حاصل کرلیے اور جب 1910 میں طرابلس کی جنگ ہوئی تب اس نے اقبال کی فکر و نظر کو بہت متاثر کیا ۔انہیں سامراجیت سے نفرت ہوگئی اور پھر انہوں نے دین اسلام کی حقانیت آفاقیت کے لیے خود کو وقف کردیا ۔ اقبال کا ایمان محبت رسول ان کے کلام میں جوش و ولولہ سوز و گداز حکمت و عمل شجاعت یقین عزم جذبہ صادق اخلاق و اخلاص کی روشنی ذہانت ذکاوت حسن اظہار کی ساری خوبیاں عیاں ہیں ۔ ان کے اشعار میں شعور و جدان پر بلندی فضیلت انسانیت سیاسی سوجھ بوجھ کا معاملہ سارا کا سارا قرآن اور پھر سیرت رسول کا آئینہ دار ہے ۔ آخر میں دعا پر محفل کا اختتام ہوا ۔۔