اقلیتی بہبود بے یار و مددگار، ایک عہدیدار 5 اداروں کے ذمہ دار

   

زائد ذمہ داریوں سے کارکردگی ٹھپ، بجٹ کی اجرائی اور اسکیمات سے کسی کو دلچسپی نہیں
حیدرآباد۔5۔ جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ میں اقلیتیوں کی بھلائی اور ترقی کی اسکیمات پر عمل کرنے والے محکمہ اقلیتی بہبود کی حالت انتہائی دگرگوں ہے۔ جس طرح حکومت کو اقلیتوں کی ترقی کے معاملہ میں سنجیدگی کی کمی ہے ، اسی طرح محکمہ اقلیتی بہبود کو بری طرح نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ بجٹ کی کمی اور عہدیداروں کے عدم تقرر کے نتیجہ میں اقلیتی بہبود کی اسکیمات عملاً ٹھپ ہوچکی ہیں اور ہر سال کئی اسکیمات کے درخواست گزاروںکو رقم کی اجرائی کیلئے آئندہ سال تک انتظار کرنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ کسی بھی ادارہ کی بہتر کارکردگی کا انحصار عہدیداروںکی مشقت اور دلچسپی پر ہوتا ہے۔ حکومت نے اقلیتی بہبود میں عہدیداروں کے تقررات پر کوئی توجہ نہیں دی جس کے نتیجہ میں کئی کئی ادارے بے یار و مددگار ہوچکے ہیں۔ وزیر اقلیتی بہبود کے ایشور چونکہ غیر اردو داں ہیں، لہذا انہیں اقلیتی بہبودکی اسکیمات سے کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے ۔ چیف منسٹر کے سی آر نے ایک سے زائد مرتبہ اقلیتی بہبود کا قلمدان وزیر داخلہ محمد محمود علی کے حوالے کرنے کا تیقن دیا تھا لیکن یہ وعدہ آج تک وفا نہیں ہوا۔ سکریٹری اقلیتی بہبود احمد ندیم کو بجٹ اور عہدیداروںکی کمی کے نتیجہ میں اقلیتی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے میں دشواری پیش آرہی ہے۔ حکومت کے مشیر برائے اقلیتی امور اے کے خاں کی میعاد میں مزید ایک سال کی توسیع کی گئی۔ اقلیتی بہبود میں عہدیداروں کی کمی کوئی نئی بات نہیں لیکن ان دنوں محکمہ کا حال انتہائی ابتر ہے اور کوئی پرسان حال دکھائی نہیں دیتا۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود و چیف اگزیکیٹیو آفیسر تلنگانہ وقف بورڈ شاہنواز قاسم کے رخصت پر جانے کے بعد ایک عہدیدار کو 5 اداروں کی ذمہ داری دے دی گئی ہے جبکہ ایک ادارہ عہدیدار کے بغیر خالی ہے۔ شاہنواز قاسم نے 27 ڈسمبر سے 7 جنوری تک رخصت حاصل کرلی ہے جس کے نتیجہ میں اقامتی اسکول سوسائٹی کے سکریٹری بی شفیع اللہ کو زائد ذمہ داریاں حوالے کردی گئیں۔ اقامتی اسکول سوسائٹی کے علاوہ حج کمیٹی کے اگزیکیٹیو آفیسر کی حیثیت سے اضافی ذمہ داری سنبھالنے والے بی شفیع اللہ کو ڈائرکٹر اقلیتی بہبود ، چیف اگزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ اور ڈائرکٹر میناریٹیز اسٹڈی سرکل کی ذمہ داریاں حوالے کی گئیں۔ شاہنواز قاسم کی واپسی تک وہ جملہ 5 اداروں کے نگرانکار ہوں گے ۔ اردو اکیڈیمی کے سکریٹری ڈائرکٹر کا عہدہ خالی ہے کیونکہ ہائیکورٹ کے احکامات کے تحت نان کیڈر عہدیدار کا تقرر نہیں کیا جاسکتا اور محمد غوث کی میعاد کی تکمیل کے باوجود حکومت نے ڈپٹی سکریٹری رینک کے عہدیدار کا ابھی تک تقرر نہیں کیا ہے۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن جس کے تحت کئی اہم اسکیمات ہیں ، وہاں مستقل مینجنگ ڈائرکٹر کئی برسوں سے فائز نہیں کیا گیا۔ کرسچن فینانس کارپوریشن کی مینجنگ ڈائرکٹر کانتی ویسلی کو اقلیتی فینانس کارپوریشن کی اضافی ذمہ داری دی گئی ہے۔ اقلیتی اداروں کی ابتر صورتحال کے نتیجہ میں بجٹ کی اجرائی اور اسکیمات پر عمل آوری میں دشواریوں کا سامنا ہے ۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود کی رخصت سے واپسی کے بعد حکومت کو تمام اداروں پر درکار کیڈر کے مطابق عہدیداروں کا تقرر کرتے ہوئے اقلیتی اسکیمات پر عمل آوری کو یقینی بنانا چاہئے ۔ ر