اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت‘ امریکہ ووٹنگ رکوانے سرگرم

,

   

درخو است سے دستبرداری کیلئے دباؤ کو محمود عباس نے مسترد کردیا‘مخالفت کرنے رکن ممالک پر بھی دباؤ

جنیوا:امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے اسرائیل ۔ فلسطین مسئلہ کے دوریاستی حل کی تائید و حمایت کے باوجود امریکہ فلسطین کو اقوام متحدہ کا مستقل رکن بنا نے کی منظوری کو روکنے کی کوشش کررہا ہے ۔ اقوام متحدہ میں بطور مستقل رکن ملک شمولیت کیلئے ہونے والی ووٹنگ سے فلسطین کو امریکہ مختلف حیلے بہانوں سے دستبردار کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ میڈیا کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس کو امریکہ کی جانب سے رکنیت کی درخواست سے دستبردار ہونے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔تاہم فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی دباؤ کو مسترد کردیا جس کے باعث آج مکنہ طور پر سلامتی کونسل میں اس مسودۂ قرارداد پر رائے شماری ہوگی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کسی بھی ملک کو اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت کیلئے سلامتی کونسل کے 9 ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے جب کہ فلسطین کو 8 ارکان کی حمایت حاصل ہے جن میں روس، چین اور الجزائر شامل ہیں۔اسرائیل فلسطین کی اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت پر ہونے والی ووٹنگ کو رکوانے کیلئے سرگرم ہوگیا ہے۔ امریکہ بھی قرارداد کو ویٹو کرنے کے داغ سے اپنے دامن کو بچانے کیلئے قرارداد پر ووٹنگ کو ہی منسوخ یا ملتوی کرانا چاہتا ہے۔امریکہ اور اسرائیل متواتر فرانس، سوئٹزرلینڈ، جاپان، جنوبی کوریا اور ایکواڈور پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ قرارداد کے خلاف ووٹ دیں یا ووٹنگ میں حصہ نہ لیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل سلامتی کونسل میں غزہ پر بمباری کرنے والے اسرائیل کی مذمت کرنے کیلئے پیش کی گئی قراردادوں کو بھی امریکہ نے ویٹو کردیا تھا۔ذرائع کے مطابق 15 رکنی کونسل ایک مسودہ قرارداد پر ووٹنگ کرے گی جس میں 193 رکنی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو سفارش کی گئی ہے کہ “ریاست فلسطین کو اقوام متحدہ کی رکنیت میں شامل کیا جائے۔کونسل کی قرارداد کے حق میں کم از کم نو ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور اسے پاس کرنے کے لیے امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس یا چین کی طرف سے کوئی ویٹو نہیں کرنا پڑتا ہے۔ س اقدام کو کونسل کے 13 ارکان کی حمایت حاصل ہو سکتی ہے، جو امریکہ کو اپنا ویٹو استعمال کرنے پر مجبور کر دے گا۔امریکہ نے کہا ہے کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کے ذریعے ہونا چاہیے نہ کہ اقوام متحدہ میں۔فلسطینی قانون ساز کونسل کے رکن زید ابو عامر اور یو این کیلئے اسرائیل کے سفیر گیلاڈ ایرڈن نے کونسل کے اجلاس سے خطاب کیا اور اپنا اپنا موقف پیش کیا۔