اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ سی اے اے پر سپریم کورٹ جائیں گے‘ ہندوستان نے کہا”معاملہ داخلی“ ہے

,

   

اسی طرح کاردعمل ظاہر کرتے ہوئے مذکورہ خارجی امور کی وزرات نے اپنے بیان میں کہاکہ ”یہ شہریت ترمیمی قانون ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے اور ہندوستان پارلیمنٹ کے قانون بنانے کے دائر اختیار کا میں ہے۔

ہم شدت کے ساتھ اس بات کو مانتے ہیں کہ کوئی بھی غیرملکی پارٹی ہندوستان کی خودمختاری سے متعلق امور میں مداخلت اور اپنے موقف کا اظہار نہیں کرسکتاہے“

نئی دہلی۔شہریت ترمیمی قانون کے متعلق ہندوستان کی عدالت عظمیٰ میں ایک مداخلت کی درخواست دائر کرنے ”منشا کا اظہار“ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کے دفتر نے کیا ہے۔

پیر کے روز اس بات کی جانکاری دینے والے ہندوستان نے کہاکہ سی اے اے ایک”داخلی معاملہ“ ہے اور ”تقسیم ہند کے سانحہ کی وجہہ سے رونما ہونے والے انسانی حقوق کے احترام میں قوم کی جانب سے طویل مدت سے زیر التوا ء اراد ہ ہے“۔

اسی طرح کاردعمل ظاہر کرتے ہوئے مذکورہ خارجی امور کی وزرات نے اپنے بیان میں کہاکہ ”یہ شہریت ترمیمی قانون ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے اور ہندوستان پارلیمنٹ کے قانون بنانے کے دائر اختیار کا میں ہے

۔ہم شدت کے ساتھ اس بات کو مانتے ہیں کہ کوئی بھی غیرملکی پارٹی ہندوستان کی خودمختاری سے متعلق امور میں مداخلت اور اپنے موقف کا اظہار نہیں کرسکتاہے“۔

YouTube video

ایم ای اے ترجمان روایش کمار نے کہاکہ ”ہم نے واضح کردیا ہے کہ سی اے اے ائینی طور پر درست اور ائینی اصولوں کے لئے درکار تمام اصولوں کے مطابق ہے۔

تقسیم ہند کے سانحہ کی وجہہ سے رونما ہونے والے انسانی حقوق کے مسائل کے احترام میں طویل مدت سے زیر التواء قومی ارادہ کی یہ عکاسی کرتا ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور یہاں پر قانون کی بالادستی ہے۔

ہم تمام کو اپنے عدالتی آزادی پر پورا یقین او ربھروسہ ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہمارے مستحکم او رقانون موقف عدالت عظمیٰ کی جانب سے واضح ہوگا“۔

مذکورہ شہریت بل کو پچھلے سال پارلیمنٹ میں منظور کیاگیا ہے جس کی وجہہ سے سارے ملک میں احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں۔

اس شہریت قانون کے ذریعہ ہندوؤں‘ سکھوں‘ بدھسٹوں‘ عیسائیوں‘ جین او رپارسیوں کو شہریت فراہم کی جائے گی اس میں مسلمانوں کو چھوڑ دیاگیا ہے جو پاکستان‘ بنگلہ دیش اور افغانستان جیسے ممالک سے 31ڈسمبر2014تک اس ملک میں ائے ہیں۔

فی الحال سپریم کورٹ میں ترمیمی شدہ شہریت قانون کے خلاف جہدکاروں‘ اپوزیشن ممبران کی جانب سے دائر کردہ درخواستوں پر سنوائی جاری ہے۔

تنقیدو ں کی پروا ہ کئے بغیر پچھلے وزیراعظم نریندر مودی نے کہاتھا کہ یہ حکومت اپنے موقف پر ”تمام دباؤ کے باوجود“ قائم ہے۔

مودی نے واراناسی میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھا کہ ”کئی سالوں سے ہندوستان ارٹیکل 370کی برخواستگی اور سی اے اے کو متعارف کروانے کا منتظر رہا ہے۔

قومی مفاد میں اس طرح کے فیصلے ضروری ہیں۔ تمام دباؤ کے باوجود ہم ان فیصلے کے پیش نظرزمین پر کھڑے ہیں اور فیصلے اب بھی جوں کے توں ہیں“۔

کئی اپوزیشن کی برسراقتدار ریاستوں میں بھی سی اے اے کے خلاف تشویش کا اظہار کیاگیا ہے اور کہا ہے کہ وہ نئے شہریت قانون پر عمل نہیں کریں گے۔

کئی ریاستیں جس میں بنگال‘ بہار‘ پنجاب‘ کیرالا شامل ہیں نے سی اے اے کے خلاف قرارداد منظور کی گئی ہے۔

پچھلے ہفتہ دہلی میں قانون کو لے کر پرتشدد فسادات ہوئے جس میں 47لوگوں کی موت تین سو سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہیں