الفیصل یونیورسٹی کالج آف میڈیسن کی ہونہار طالبہ

   

ڈاکٹر اسراء سید سراج
کالج آف میڈیسن الفیصل یونیورسٹی کے 8 ویں بیاچ کی گریجویشن تقریب کا 2 جون 2021ء کو انعقاد عمل میں آیا۔ گزشتہ سال 2020ء کی کلاس باجماعت کی گریجویشن تقریب کورونا وائرس وباء کے باعث بدقسمتی سے منسوخ کردی گئی تھی۔ اس مرتبہ جو تقریب منعقد ہوئی، اس میں کووڈ۔ 19 کے رہنمایانہ خطوط بالخصوص سماجی فاصلہ کی برقراری کی خاطر گریجویشن کی کامیابی سے تکمیل کرنے والے طلبہ کو چھوٹے چھوٹے گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ یہ تقریب گریجویٹس کے جلوس ، قومی ترانہ، قرأت کلام پاک، گریجویٹس کو انفرادی طور پر اعزاز عطا کئے جانے، صدر کے خطبہ اور وداعی تقریب کے ساتھ ساتھ طبی حلف پر مشتمل تھی جس کے بعد صدر، ڈینس اور نائب ڈینس کے ساتھ ساتھ طلبہ کے فوٹو سیشن یا تصویرکشی کا سیشن منعقد ہوا۔
اس موقع پر ڈاکٹر سیدہ فاطمہ منزلت کی دختر ڈاکٹر اسراء سراج کو بھی اعزاز عطا کیا گیا۔ انہوں نے جو تقریر کی وہ بھی ستائش رہی۔ ڈاکٹر اسراء سراج بچپن سے ہی شاندار تعلیمی ریکارڈ کی حامل رہی اور اپنی طبی تعلیم کے دوران مسلسل چار برسوں تک ڈین لسٹ طالبہ رہیں جس کے لئے انہیں متعدد ایوارڈس، اسکالرشپس اور سرٹیفکیٹس عطا کئے گئے۔
ڈاکٹر اسراء سراج نے اپنے خطاب میں ایک میڈیکل طالبہ سے میڈیکل ڈاکٹر تک اپنے سفر پر خوبصورت انداز میں روشنی ڈالی اور بتایا کہ ان کی ماں کا ہمیشہ سے ہی یہ خواب رہا ہے کہ ان کی بیٹی ڈاکٹر بننے اور انسانیت کی خدمت کرے۔ ڈاکٹر اسراء سراج نے اپنی ماں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے حاضرین کو بتایا کہ ان کے تعلیمی سفر کے دوران ماں نے پل پل رہنمائی کی ان کا حوصلہ بڑھایا ۔ آخر میں ڈاکٹر اسراء نے بطور خاص اپنی یونیورسٹی اور وہاں کے اساتذہ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
محترمہ بشریٰ عبدالواحد نے اپنی پوتی ڈاکٹر اسرا سراج کی گریجویشن تقریب کے بارے میں کچھ اس طرح ردعمل کا اظہار کیا۔ ’’ایک شاندار یونیورسٹی کی شاندار محفل میں ایک شاندار طالبہ کی شاندار تقریر ماشاء اللہ‘‘:
اسراء کی تقریر کی ہر کسی نے ستائش کی جن میں صدر الفیصل ڈاکٹر محمد ال ھیازع بھی شامل ہیں۔ طلبہ کے ساتھ فوٹو سیشن کے دوران ڈاکٹر ھیازغ نے بطور خاص تقریر کیلئے اسراء سراج کی ستائش کی۔ اس موقع پر اسراء کو ان کے رشتہ داروں و دوستوں نے مبارکباد دی اور روشن مستقبل کی دعاؤں سے نوازا۔ واضح رہے کہ عالمی سطح پر الفیصل یونیورسٹی 31 ویں درجہ کی حامل ہے اور عالم عرب میں اسے پہلا مقام حاصل ہے۔ یہ سعودی عرب میں بلاشبہ حصوں اعلیٰ تعلیم کا بہترین مقام ہے، جہاں 40 سے زائد ملکوں بشمول ہندوستانی طلبہ زیرتعلیم ہیں۔