الہ اباد یونیورسٹی کے طلباء کے مطالبات کو پورا نہیں کر رہی یوگی سرکار:پرینکا گاندھی وڈرا

,

   

پچھلے چند دنوں سے اترپردیش کی الہ اباد یونیورسٹی کے طلباء اپنے مطالبات کو لے کر دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں، ادھر دو طلباء کی طبیعت بھی خراب ہوگئی، انکو ہسپتال میں بھرتی کردیا گیا ہے۔ یونیورسٹی کے کمپاونڈ میں ماحول بری طرح کشیدہ ہے، اور پولیس ذمہ داران بھی انکے احتجاج کو روکنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔

دوسری طرف کانگریس کی جنرل سیکرٹری پرینکا گاندھی نے ان طلباء کے حق میں بیان دیا ہے، اس کا کہنا ہے کہ بھاجپا حکومت ان طلباء کو نظر انداز کر رہی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ الہ اباد یونیورسٹی کے طلباء پچھلے 50 دنوں سے دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں، اور گزشتہ 50 دنوں سے اسٹوڈینٹس یونین کی بحالی کو لے کر بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ہیں، ان کے مطالبات ان سنے کئے جارہے ہیں اور انہیں نظر انداز کیاجارہا ہے۔ بی جےپی حکومت طلبہ سے اسٹوڈنٹ یونین چھیننے کےلئے اتنی بے تاب کیوں ہے؟‘‘ پرینکا گاندھی نے اپنے ٹوئٹ کے ساتھ گزشتہ چھ دن سے طلبہ کی بھوک ہڑتال پر مبنی خبر بھی شیئر کی ہے۔

اپ کو بتادیں کہ الہ اباد یونیورسٹی یونین کی بحالی کے لیے ہڑتال جاری ہے، دیر رات میں پولیس انتظامیہ نے طلباء نے سمجھانے کی کوشش کی مگر طلباء کو سمجھانے میں ناکام رہے، وہی طلباء یونین کے نائب صدر اکھلیش یادو کو سانس لینے میں دقت محسوس ہونے لگی۔ موت تک بھوک ہڑتال کے دوران ’سنیوکت سنگھرش سمیتی‘ نے وائس چانسلر سے ملاقات کے لئے 5 رکنی وفد تشکیل دیا گیا ہے۔ وفد نے وائس چانسلر سے ملاقات کے لئے وقت بھی مانگا ہے۔ طلباء نے خط لکھ کر وائس چانسلر سے پوچھا ہے کہ اگر وہ بھوک ہڑتال کے تحت ذرا بھی سنجیدہ ہیں تو انہیں کچھ ہمارے سوالات کاجواب دینا ہو گا۔ طلبا نے پوچھا ہے کہ اگر ان کا تعلق تشدد سے ہوتا تو کیا وہ 48 دنوں تک پُر امن طریقہ سے دھرنا دیتےطلبا نے وائس چانسلر سے پوچھا ہے کہ انہیں طلبا یونین سے پرہیز اور طلبا کونس میں اتنی دلچسپی کیوں ہے؟